ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان ہونے کے بعد شادی بل کو قانون بننے کی اجازت مل جائے گی۔ مساوی جنسی جوڑے کے ساتھ مل کر بچے گود لے پائیں گے اور وہ شہریت کے لئے بھی آسان عمل کے تحت درخواست دے پائیں گے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ سوئٹزرلینڈ میں 2007ء سے ہم جنس پرست جوڑوں کو اکھٹے رہنے کی اجازت تھی تاہم انھیں شادی کی اجازت دینے کیلئے طویل سوچ بچار کرنا پڑا۔ اس سلسلے میں گزشتہ اتوار کو ایک ملک گیر ریفرنڈم کرایا گیا جس میں پچاس فیصد سے زیادہ عوام نے اس کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنس پرست ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں، ہمیں اس سے کوئی پرابلم نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عوامی ریفرنڈم میں 64 فیصد لوگوں نے ہم جنس پرستوں کی شادی جبکہ 36 فیصد نے اس کیخلاف رائے دی۔ نتائج کا اعلان ہوتے ہی جوڑے سڑکوں پر نکل آئے اور خوب جشن منایا۔
ریفرنڈم سے قبل حکومت اور اراکین پارلیمنٹ سے سبھی کے لئے شادی کی حمایت کرنے اور ایل جی بی ٹی کیو+ جوڑوں کے موجودہ غیر مساوی سلوک کو ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔
تاہم کچھ مسیحی طبقے کے اراکین اور دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی (ایس وی پی) جو کہ سوئٹزرلینڈ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، اس نے ایسی شادیوں کی پرزور مخالفت کی۔
گزشتہ سال ملک کے اراکین پارلیمنٹ نے ہم جنس شادی کو قانونی بنانے کے لئے ووٹنگ کی تھی، لیکن قانون کی مخالفت کرنے والے قدامت پسند رہنماؤں نے اس مسئلے پر ریفرنڈم کرانے کے لیے درکار 50 ہزار دستخط جمع کیے تھے۔
دسمبر 2021ء میں اراکین پارلیمنٹ نے سول یونین کے بجائے ہم جنس پرست، بائی سیکسوئل، خواجہ سرا اور ہم جنس پسند (کوئیر) شادی کی اجازت دینے کے لیے ووٹنگ کی تھی۔