'قتل، ہراساں کیا جانا اور حملے: پاکستان میں صحافیوں کے لیے مشکلات' کے عنوان سے شائع اس رپورٹ میں مئی 2019 سے اپریل 2020 تک کے واقعات کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال مئی سے رواں سال اپریل کے دوران 7 صحافیوں اور ایک بلاگر کے قتل سمیت میڈیا نمائندوں پر تشدد کے اور ذرائع ابلاغ کے خلاف 91 واقعات منظرعام پر آئے۔
ان واقعات سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ کی آزادی اور معلومات تک رسائی کے حوالے سے صحافیوں کو مسلسل دھمکایا اور ہراساں کیا جارہا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ میں بتائے گئے 91 واقعات سے متعلق لکھا گیا کہ اس اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک سال کے دوران ہر ماہ اوسطاً 7 واقعات رونما ہوئے یا پھر یوں کہیں کہ ہر ہفتے میں 2 واقعات سامنے آئے۔ ان واقعات میں 7 صحافیوں کا قتل، 2 کا اغوا، 9 کی گرفتاری، 10 پر حملے، 23 افراد کو دھمکانا، 8 کے خلاف قانونی کارروائی اور سینسرشپ کے 10 کیس شامل ہیں۔
پاکستان میں صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک علاقہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو قرار دیا گیا۔ پاکستان میں صحافیوں کے خلاف ہونے والے 91 واقعات میں سے 31 اسلام آباد میں سامنے آئے۔
صحافیوں کے لیے دوسرے نمبر پر سب سے خطرناک جگہ صوبہ سندھ رہا جہاں ایک سال میں 24 کیسز ریکارڈ ہوئے، اس کے علاوہ پنجاب میں 20، خیبرپختونخوا میں 13 اور بلوچستان میں 3 کیس رپورٹ ہوئے۔
فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں کوئی بھی جگہ صحافیوں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔