تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے برطرفی کے بعد انہوں نے بارہا دعویٰ کیا کہ امریکا میں سابق پاکستانی سفیر کو جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا تھا کہ اگر عدم اعتماد کی قرارداد کامیاب ہو جاتی ہے تو پاکستان کو معاف کیا جائے گا ورنہ ملک کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عمران خان نے صدر مملکت سے بطور سربراہِ ریاست اور کمانڈر ان چیف افواجِ پاکستان فوری کارروائی کی سفارش کی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے لکھے گئے خط میں پاکستان کی خود مختاری اور جمہوریت کو لاحق مبینہ خطرے کی عوامی تحقیقات کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔
عمران خان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک رسمی ملاقات میں پاکستانی سفیر کو دی گئی 'دھمکی' شرمناک اور سفارتی اصولوں کے خلاف ہے، ایک مہذب دنیا میں اس طرح کے متکبرانہ رویے اور غیر سفارتی رویے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ قوم کی عزت نفس اور آزادی، اقتدار کو برقرار رکھنے سے بڑھ کر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اندرونی اور سیاسی معاملات میں بیرونی مداخلت پر قوم بے حد رنجیدہ اور ناراض ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس 'مداخلت' پر شدید عوامی ردعمل کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں تاریخی مارچ کے اعلان میں مزید تاخیر کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ چوروں کو غدار بنتے دیکھ کر کافی غصے میں ہیں اور اب لوگ چاہتے ہیں کہ ان سے ان کے کرتوتوں کا حساب لیا جائے۔