کراچی میں مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مگر بدقسمتی ہے کہ اس کے باوجود موجودہ حکومت نے فائدہ نہیں اٹھایا، مجھے نہیں لگتا کہ ماضی میں کسی حکومت کو 30 فیصد تک کی بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل رہی ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم قائد اعظم محمد علی جناح سے شرمندہ ہیں، ہم نے ان کے فرمودات کو نظر انداز کیا، پاکستان بنانے والے قائد اعظم اور ان لاکھوں شہیدوں کی روح تڑپ رہی ہوں گی، اس لیے واحد طریقہ ہے کہ بانی پاکستان کے فرموادت پر عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان ہمیں انعام کے طور پر عطا کیا ہے اور قائد اعظم نے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مگر آج 74 برس گزر جانے کے باوجود میں اپنے قائد سے شرمندہ ہوں، ہم شرمندہ ہیں کہ ہم قائد کے فرمودات کو بھول گئے اور ایسی روش اختیار کی جس کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوگیا اور اس کے بعدبھی سبق نہیں سیکھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو دنیا بھر کے مسلمان ممالک کی رہنمائی کرنی تھی اور ممتاز مقام حاصل کرنا تھا لیکن آج ہم منزل سے بہت دور ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ جب ہم اقتدار میں تھے تو مزار قائد پر حاضری نہیں دی اور جب تک چھوٹے صوبے ترقی نہیں کریں گے پاکستان کی ترقی نہیں کہلائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور اقتدار میں ترقی کی جانب تیزی سے اقدامات اٹھائے جارہے تھے، گرین لائن وفاق کا سندھ کے لیے تحفہ تھا اور ہم نے کراچی میں پانی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر بھرپور کام کیا، کراچی میں 20-20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کسی جادو ٹونے سے ختم نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اقتدار میں تھے اور میں چین کے دورے کرتا تھا تو متعدد مرتبہ دیگر صوبوں کے وزرا اعلیٰ میرے ہمراہ ہوتے تھے۔
اس دوران شہباز شریف نے سوال پوچھنے والے صحافی کی توجہ اپنی طرف مبذوال کرانے کے لیے انہیں مخاطب کیا اور سندھی زبان میں کہا کہ ’میں نے اچھی بات کی ہے ‘، جس پر وہاں موجود صحافی مسکرادیے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مجھے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے منتخب کیا اور میرا فرض ہے کہ مختلف مسائل پر آواز بلند کروں اور تاریخ کی سب سے نالائق، نااہل حکومت کی کرپشن کو بے نقاب اور ان کا احتساب کروں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دو ہی مطالبے ہیں کہ 2023 کے انتخابات شفاف ہونے چاہئیں اور تمام جماعتوں کو بھرپور انداز میں انتخابات میں حصہ لینا چاہیے، شفاف انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی پارٹی کو عوام کی خدمت کا بھرپور موقع ملنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ملکی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی جس میں اسٹیبلشمنٹ نے کسی حکومت کو انتا سپورٹ کیا ہو جتنا موجودہ نااہل اور نالائق حکومت کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مگر بدقسمتی ہے کہ اس کے باوجود موجودہ حکومت نے فائدہ نہیں اٹھایا، مجھے نہیں لگتا کہ ماضی میں 30 فیصد بھی اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کسی حکومت کو ملی ہو۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن حکومت سازی، انتخابات اور دیگر ریاستی امور کے بارے میں افغانستان کے عوام کو خود فیصلہ کرنا ہے اور عوام کی امنگوں کے نتیجے میں جو بھی برسراقتدار آتا ہے، ہمیں اسے قبول کرنا ہوگا۔