عمران خان کی جانب سے یہ جواب ایڈووکیٹ حامد خان کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے۔ تاہم عمران خان نے توہین عدالت شوکاز نوٹس پر معافی نہیں مانگی۔ جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ اگر میرے الفاظ غیر مناسب ہیں تو واپس لینے کو تیار ہوں۔ عمران خان ججز کے احساسات کو مجروع کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالت عمران خان کی تقریر کے سیاق وسباق کیساتھ جائزہ لے۔ عمران خان نے پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے اور آزاد عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ ان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔ واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق بیان پر توہین عدالت کیس کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
دوسری جانب عمران خان نے دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرا دی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت 20 اگست کو تھانہ مارگلہ میں درج مقدمہ خارج کیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ اخراج درخواست پر فیصلے تک ایف آئی آر پر کارروائی معطل اور تفتیش روکنے کا حکم دیا جائے۔ عمران خان نے شعیب شاہین ایڈووکیٹ ، بیرسٹر سلمان صفدر اور فیصل چودھری ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست جمع کرائی۔