کوئٹہ میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق، متعدد افراد زخمی، سیکیورٹی ہائی الرٹ

کوئٹہ میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق، متعدد افراد زخمی، سیکیورٹی ہائی الرٹ
کوئٹہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں کم سے کم 4 افراد ہلاک اور 15 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق دھماکا کوئٹہ کے مصروف علاقے جناح روڈ پر گورنمنٹ سائنس کالج کے دروازے کے قریب ہوا جہاں جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کا اجتماع ختم ہونے کے بعد کارکنوں کی بڑی تعداد باہر آ رہی تھی۔

لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ محکمہ صحت کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے 4 اموات اور 15 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ نشانہ بننے والے تمام افراد شہری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد جمع کرنا شروع کردیے۔

مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے دھماکے کے مقام کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ سائنس کالج میں سیاسی جماعت کی سرگرمی ہو رہی تھی جس کے اختتام پر دھماکا ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ بم دھماکا ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔

ضیا لانگو نے انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’امن کے دشمن اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے، دہشت پھیلانے والے باہمت قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔‘ مشیر داخلہ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ کوئٹہ میں سکیورٹی کے انتظامات کو مزید سخت کیا جارہا ہے۔‘

یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں سال مئی میں جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے رہنماء مولانا عبدالقادر لونی پر فلسطین کے حق میں ایک ریلی کے اختتام پر بم حملہ ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔ تاہم ان کی جماعت کے کارکنوں سمیت سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جمعیت علمائے اسلام نظریاتی 2008ء کے انتخابات سے قبل مولانا فضل الرحمان کی جمعیت علمائے اسلام سے الگ ہوکر وجود میں آئی تھی۔