ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں کے انسداد کے لیے حکمت عملی طے کرنے اور انسداد دہشت گردی کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
اسلام آباد میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملکی معیشت اور امن وامان کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ملک کی معاشی صورتحال اور چیلنجز سے آگاہ کیا اور اس ضمن میں حکومت کی طرف سے اختیار کی گئی معاشی حکمت عملی اور اقدامات کے بارے میں شرکاء کو بریفنگ دی۔
انٹیلی جنس اداروں نے ملک میں امن وامان کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی اور خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر سے متعلق عوامل اور ان کے سدباب کے اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
وزیر مملکت خارجہ محترمہ حنا ربانی کھر نے افغانستان کی صورتحال پر اجلاس کو بریفنگ دی اور پاکستان کے افغانستان کی عبوری حکومت سے ہونے والے رابطوں سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ مشکل سے حاصل امن کسی کو خراب نہیں کرنے دیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا دہشتگردی کے خلاف آہنی عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے. ملکی سلامتی کو چیلنج کرنے والوں کو چھپنےکی جگہ نہیں ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کی دعائیں اپنی بہادر افواج کے ساتھ ہیں. پاکستان کے چپے چپے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، عسکریت پسند گروپ داعش اور گل بہادر گروپ جیسے دہشت گرد گروہ ملک بھر میں حملے کر رہے ہیں۔
بنوں میں خیبرپختونخوا پولیس کے انسدادِ دہشت گردی وِنگ کے تفتیشی مرکز پر پیش آنے والا واقعہ اور اسلام آباد میں خودکش بم حملے نے ناصرف ایوان اقتدار میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے بلکہ کئی ممالک کو بھی اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔