پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سابق رہنما عثمان ڈار کی والدہ اور بھابھی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے حوالے سے ریٹرننگ آفیسر کے تحریری فیصلے کی تفصیلات سامنے آگئیں جس کے مطابق سوشل سیکیورٹی واجبات کی عدم ادائیگی اور اثاثے ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے ان کے کاغذات مسترد ہوئے۔
سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71 سے سابق پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز الدین ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے جبکہ این اے 71 سیالکوٹ سے عمر ڈار کی اہلیہ اروبا ڈار کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہو گئے۔
ساس بہو نے سیالکوٹ سے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف کے مقابلے میں کاغذات جمع کرائے تھے۔
آر او نےکاغذات میں سوشل سیکیورٹی کے واجبات ادا نہ کرنے اور گوہد پور میں پلاٹ چھپانے پر دونوں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔
واضح رہے کہ 27 دسمبر کو عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار نے سوشل میڈیا پر اپنے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف پر ریٹرننگ افسر محمداقبال پر دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ مصدقہ اطلاع کے مطابق ریٹرننگ افسر محمداقبال خواجہ آصف کے دباؤ پرمیرے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا ارادہ کر چکے ہیں۔ میں واضح کر دوں کہ کپتان کی کھلاڑی ہوں۔ آخری بال تک خواجہ آصف کا مقابلہ کروں گی۔ ایسی کسی بھی غیر قانونی کوشش کو اعلی عدلیہ بشمول سپریم کورٹ تک چیلنج کروں گی۔
علاوہ ازیں چند روز قبل عثمان ڈار نے اپنے گھر پر پولیس چھاپے کا الزام خواجہ آصف پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے میرے گھر پولیس بھجوائی اور پولیس نے میری والدہ کے کپڑے بھی پھاڑ ڈالے۔
خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام میں عثمان ڈار کے اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی ہر سطح پر تحقیقات کروا لی جائے۔ میرا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عثمان ڈار کو شرم آنی چاہیے کہ وہ سیاست کے لیے اپنی والدہ کی عزت کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔
سابق وزیر دفاع نے الزامات عائد کرنے پر عثمان ڈار اور ان کی والدہ کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھی بھجوا دیا ہے۔