ٹریفک حادثات کی درج ذیل وجوہات:
ٹریفک قوانین سے ناآشنائی:
میری ناقص رائے میں پاکستان کی تقریباً 90 فیصد سے زائد آبادی ٹریفک کے بنیادی قوانین سے ناآشنا ہے، اور ناآشنائی کی وجوہات بالکل واضح ہیں کیونکہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں ٹریفک کے بنیادی اصولوں اور قوانین کی تعلیم پرائمری سے لیکر اعلی تعلیمی ڈگریوں تک نہیں دی جارہی، تعلیمی نصاب میں آپ کو کبھی ٹریفک کے متعلقہ کسی سکول، کالج، یونیورسٹی میں کوئی کتاب، کلاس پریڈ، کلاس ٹیسٹ، ماہانہ، ششماہی یا سالانہ امتحانات دیکھنے کو نہیں ملیں گے۔
دوران سفر موبائل فون یا LCD کا استعمال:
سفر کے دوران موبائل فون یا گاڑی میں نصب ایل سی ڈی کی طرف دھیان بھی بہت سے حادثات کاموجب بنتا ہے۔
ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں کرپشن:
ڈرائیونگ لائسنس کا مقصد کسی بھی شہری کو روڈ پر گاڑی چلانے کے لئے بااختیار بنانا ہوتا ہے، دوسرے معنوں میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ روڈ پر گاڑی وہی چلا سکتا ہے کہ جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہو، مگر کیا حقیقت میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس 100 فیصد کرپشن سے پاک طریقوں سے بنائے اور بنوائے جاتے ہیں؟ ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لئے سب سے پہلے ٹاؤٹس کی تلاش کی جاتی ہے، جیسے ہی ٹاؤٹ ملا، پھر ٹاؤٹ جانے اور لائسنس جانے۔
ڈرائیونگ اسکولز سے ٹریننگ حاصل نہ کرنا:
پاکستانیوں کی اکثریت ڈرائیونگ اسکولز سے بنیادی تعلیم اور ٹریننگ حاصل کئے بغیر ہی گاڑیوں کو سڑکوں پر دوڑا رہی ہوتی ہے، جس کی بناء پر حادثات کی شرح میں دن بدن بے پناہ اصافہ ہورہا ہے۔ ڈرائیونگ اسکولز میں نہ جانے کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام الناس کی اکثریت اسکول کی فیس اورinstructor سے ٹریننگ لینا وقت اور پیسہ کا ضیاع سمجھتے ہیں۔
سیٹ بیلٹ کا عدم استعمال:
سیٹ بیلٹ کو استعمال کرتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس کی جاتی ہے، گاڑی چلاتے ہوئے 100 میں سے مشکل سے 5 فیصد لوگوں نے سیٹ بیلٹ پہنی ہوتی ہے۔ سیٹ بیلٹ کے استعمال نہ کرنے کی وجہ سے روڈ پر حادثات کی صورت میں بہت سی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوجاتا ہے۔ اب تو نئی گاڑیوں میں پچھلی سیٹوں پرسیٹ بیلٹ کی سہولت موجود ہوتی ہے مگر سیٹ بیلٹ کو پہننے کے لئے ہمارا دل و دماغ راضی ہی نہیں ہوتے۔ہاں چالان کے ڈر سے موٹرویز پر سیٹ بیلٹ پہنی جاتی ہے ناکہ اپنے جسم کی حفاظت کے لئے۔
ہیلمٹ کاعدم استعمال:
پاکستان کی سڑکوں پر موٹرسائیکل سواروں میں 100 میں سے بڑی مشکل سے 2 فیصد لوگ ہی ہیلمٹ پہن کر سڑک پر اپنے سفر کو جاری رکھتے ہیں۔ ہاں ہیلمٹ نہ پہننے کے کئی بہانے ہم نے پال رکھے ہیں جیسا کہ کسی کو ہیلمٹ پہن کر گرمی لگتی ہے تو کسی سے ہیلمٹ پہن کر موٹرسائیکل ٹھیک طرح سے چلائی نہیں جاتی وغیرہ وغیرہ۔
کم عمر بچوں کا گاڑی چلانا:
اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ سڑکوں پر کم عمر بچے گاڑی چلا رہے ہوتے ہی،حد تو یہ ہے اکثر کم عمر بچے چاند گاڑی یعنی رکشہ چلا رہے ہوتے ہیں۔ حادثات کی بڑی وجوہات میں کم عمر بچوں کا گاڑی چلانا بھی ہے۔ابھی کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ویڈیو دیکھی گئی جس میں دس سال سے چھوٹی عمر کا بچہ بہت بڑی گاڑی چلارہا تھا۔
موٹرگاڑیوں کی وقت پر مرمت نہ کروانا:
بہت سے حادثات کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی گاڑیوں کی وقت پر ضروری اور نہایت اہمیت کی حامل باقاعدگی کیساتھ مرمت نہیں کرواتے، گاڑی چل رہی ہے تو چلتی جائے، جب تک کہ گاڑی خراب نہ ہو ہم گاڑی کی مرمت پر دھیان ہی نہیں دیتے، جیسا کہ گاڑی کی بریکس کا چیک اپ، بریک آئل کم ہونے کی وجوہات کو چیک کرواناگیرآئل کی تبدیلی، ٹائروں کی مناسب ہوا، مقررہ مدت یا استعمال کے بعد ٹائروں کی تبدیلی کروانا وغیرہ وغیرہ۔
اوور لوڈنگ:
ٹریفک حادثات کی دیگر وجوہات میں حد سے زیادہ اوور لوڈنگ بھی شامل ہے، اوور لوڈنگ چاہے انسانوں کی ہو یا پھر سازو سامان کی ہو، اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ اسکول ٹائم پر رکشہ، پک اپ میں حد سے زیادہ بچوں کو بٹھایا بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ بچوں کو رکشہ اسکول وین میں ٹھونسا جاتا ہے، اور بعض اوقات گاڑی اپنا بیلنس برقرار نہیں رکھ پاتی اور کسی حادثہ کا شکار ہو جاتی ہے۔
ون ویلنگ اور اوور سپیڈنگ:
پاکستانی منچلوں میں ون ویلنگ کا بڑھتا ہوا رجحان بھی حادثات کا باعث بن رہا ہے۔جسکی ہر فورم پر حوصلہ شکنی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اسکے ساتھ ساتھ مقررہ حد رفتار سے زیادہ سپیڈ سے گاڑی چلانا بھی حادثات کی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔
یوٹرن یا گاڑی موڑتے ہوئے اشاروں کا عدم استعمال:
گاڑی موڑتے ہوئے یا پھر یوٹرن لیتے ہوئے دائیں بائیں اشاروں کا عدم استعمال یا پھر موڑ پر پہنچے کے وقت آخری لمحات میں استعمال اکثر حادثات کا سبب بنتا ہے۔
حادثات کی روک تھام کے لئے اقدامات:
ٹریفک حادثات کی روک تھام کے درج ذیل مجوزہ اقدامات کو نافظ العمل کرنے کے لئے عوام اور حکام کو نیک نیتی کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے:۔
پارلیمنٹ سے ٹریفک قوانین کی پاسداری کے لئے ازسرنو قانون سازی کی اشد ضرورت۔
پرائمری سے لے کر اعلی تعلیمی ڈگری تک ہر کلاس کے نصاب میں ٹریفک قوانین کا کم از کم 50 نمبر کا لازمی مضمون/پیپر شامل کیا جائے۔
کم عمر بچوں کی گاڑی چلانے پر سختی سے پابندی اور بچوں کے گاڑی چلاتے ہوئے پکڑے جانے پر والدین کو بھاری بھر کم جرمانے عائد کئے جائیں.
موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ پہننے کی سختی سے پابندی، ہیلمٹ کے بغیر سفرکرتے ہوئے پکڑے جانے پر بھاری جرمانے اور قید کی سزا۔
ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لئے لازمی درسی امتحان اور ڈرائیونگ ٹیسٹ۔
دوران ڈرائیونگ موبائل فون یا ایل سی ڈی کے استعمال کے وقت حد سے زیادہ احتیاط اپنانے کی ضرورت ہے۔
مقررہ حد رفتار سے زائد رفتار سے گاڑی چلانے سے پرہیز کیا جانا چاہئے۔
ٹی وی ڈراموں، مصنوعات کے اشتہارات، فلموں میں ہیلمٹ کی اہمیت کو بہت ہی احسن طریقہ سے اجاگر کیا جاسکتا ہے، ہم اپنے ہمسایہ ملک ہندوستان کے ٹی وی ڈراموں، اشتہارات اور انکی فلموں میں دیکھ سکتے ہیں کہ موٹرسائیکل پر سوار ہر سواری ہیلمٹ پہن کر سفر کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔یہاں تک کے پیچھے بیٹھی ہوئی سواری بھی ہیلمٹ پہن کر سفر کرتی ہوئی نظر آئے گی۔
الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا، سوشل میڈیا پر ٹریفک قوانین کے متعلقہ روزانہ اور ہفتہ وار پروگرام، خصوصی ایڈیشن، کالمز کی اشاعت کی ترویج کی جائے۔
دو سیکنڈ،تین سیکنڈ اور چار سیکنڈ (اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ) والی تھیوری پر ضرور عمل کیا جائے، ہنگامی حالت میں اگر اگلی گاڑی یکدم بریک لگا بھی دے تو پچھلی گاڑی کے پاس بریک لگانے کے لئے مناسب وقت میسر ہو سکتا ہے اور گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے کے امکانات انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔
سفر شروع کرنے پہلے اور دوران سفر مسنون دعائیں ضرور پڑھی جائیں۔
حادثات کی روک تھام کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی، مروجہ ٹریفک قوانین پر نیک نیتی اور سختی کے ساتھ عملدرآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو بھی نیک نیتی اور خوش دلی کے ساتھ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جان کی حفاظت کو ممکن بنایا جاسکے۔
اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرماتے ہوئے ہر قسم کے حادثات سے محفوظ فرمائے، آمین ثم آمین