ایف ایٹ کچہری اسلام آباد میں کچھ دیر قبل جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمدراجا کمرہ عدالت میں پہنچے۔ پی ٹی آئی رہنما خرم شہزاد اور سینیٹر وسیم شہزاد، فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان بھی اسلام آباد کچہری پہنچے۔
فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا سے درخواست کی کہ کیس کی سماعت اگر کچھ جلدی کردیں۔جس پر جج نے حکم دیا کہ فوادچوہدری کیس کے لیے ساڑھے 11 کا وقت رکھ لیتےہیں۔
جس کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ فوادچوہدری کو کچہری میں ساڑھے 11 بجے پیش کیا جائے۔
بعد ازاں جب کیس کی سماعت ہوئی تو جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے دبئی کے حاکم آ رہے ہیں۔ روڈز بلاک ہیں۔ اس وجہ سے فواد چوہدری کو تاخیر سے پیش کیا جائے گا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ فواد چوہدری کا تو شاید رات کو میڈیکل ہو چکا ہے،۔لیکن رپورٹ ابھی تک آئی نہیں۔ سماعت کے دوران جج نے نیب کورٹ کو تفتیشی افسرسے رابطہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر سے رابطہ کرکے پوچھیں کہ فواد چودھری کو کب عدالت پیش کرنا ہے۔
ڈی ایس پی لیگل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ فواد چوہدری کو 3 بجے پیش کیا جائے گا۔ فواد چوہدری کو عدالتی اوقات کے اندر ہی پیش کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی اور وکیل ڈاکٹر بابراعوان نے کہا ہے کہ فواد چوہدری کیس میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ فواد چوہدری کے منہ پر کپڑا ڈال کر انھیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
وکیل فواد چوہدری ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ جڑی بوٹیاں جمع کرکے 13 جماعتوں کا منجن تیارکیا گیا۔ عمران خان نے 13 جماعتوں کے منجن کوچیلنج کیا ہے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ نہ عدالت کو اورنہ ہی وکیل کومعلوم ہے کہ فواد چوہدری کہاں ہیں۔ فواد چوہدری کو کچھ ہوا تو ذمہ دار شوبازاوران کی ٹیم ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ملزم کومرضی کاوکیل کرنےکاحق ہوتاہے۔ہمیں فواد چوہدری سے مشاورت نہیں کرنے دی گئی۔
فواد چوہدری کے وکیل ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ الزام جوبھی ہوملزم کوفیئرٹرائل کاحق ہوتاہے۔ جسمانی ریمانڈ کے خاتمے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ دیا جاتا ہے۔ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد ضمانت ملزم کاحق ہوتا ہے۔
ڈاکٹر بابراعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ کسی نوٹس کے بغیر فواد چوہدری کیخلاف پٹیشن دائرہوگئی۔ فوادچوہدری کو پہلےلاہوراورپھرجیل سےاغوا کیا گیا۔ جلد بازی میں انصاف کچلاجاتا ہے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ جسٹس طارق سلیم نے فواد چوہدری کے قریبی عزیز نبیل شہزاد کی درخواست پر سماعت کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے رہنما تحریکِ انصاف فواد چوہدری کے خلاف مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت، حکومت پنجاب اور وفاقی وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔
عدالتِ عالیہ نے محکمہ ہوم پنجاب، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کردیے۔
نبیل شہزاد کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیے جب کہ درخواست پر سماعت لاہورہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔
وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ فواد چوہدری کے خلاف بغاوت کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا گیا۔ اس طرح کے متعدد مقدمات درج کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نگران حکومت کو کسی سیاسی شخصیت کے خلاف مقدمات درج کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ تمام فریقین کو مقدمات کی معلومات کے لیے خط لکھا گیا، کسی ادارے نے معلومات مہیا نہیں کیں۔ خدشہ ہے کہ انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔
وکیل اظہر صدیق نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت تمام اداروں کو مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے اورعدالت فواد چوہدری کو دیگر قائم مقدمات میں پیش ہونے تک ضمانت بھی منظورکرے۔
عدالت نے درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کردی۔