پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
پراسیکیوشن کی جانب سے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی اور بتایا گیا کہ کل ملزم کو اسلام آباد سے لاہور لے کرگئے تھے۔
جج نے سوال کیا کہ فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی فواد چوہدری کے کیس میں کیا اہمیت ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کا مقصد اصلی انسان کی پہچان کرنا ہوتا ہے۔ فواد چوہدری کا موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز ابھی برآمد کرنی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈکی استدعا نہیں کی۔ وکیل نے کہا کہ ہم نے صرف فواد چوہدری کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانا تھا جو ہو چکا۔
دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ جسمانی ریمانڈ کیلئے پراسیکیوشن نے کوئی عملاً استدعا نہیں کی۔ جوڈیشل ریمانڈ بھی ریمانڈ ہی کہلایا جاتا ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے عدالت سے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی۔ عدالت کے حکم پر فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔
دوران سماعت فاضل جج نے فواد چوہدری سے استفسار کیا کہ آج تو آپ کے منہ پر کپڑا نہیں ڈالا گیا نا؟
جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ جی آج میرے چہرے پر کپڑا نہیں ڈالا گیا۔ 6 دنوں میں ڈھائی گھنٹے سے زیادہ نہیں سو سکا۔ مجھے سردی میں گاڑی کے پیچھے ڈالے پر بٹھایا گیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
اس سے قبل فواد چوہدری کو کیس کی سماعت کے لیے ساڑھے 11 بجے پیش کرنے کا حکم دیا تھا تاہم پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ تاخیر کے باعث فواد چوہدری کو سہ پہر 3 بجے پیش کیا جائے گا۔