تفصیلات کے مطابق 16یورپین پارلیمنٹ ممبران نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر یورپین اعلیٰ نمائندے کو خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 2019سے مقبوضہ کشمیر بدترین لاک ڈاؤن میں ہے۔ نقل وحرکت، معلومات تک رَسائی، ہیلتھ اور تعلیم اور آزادی اظہار کے بُرے حالات ہیں۔ صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ لوگوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا جاتا ہے، لوگوں کے اجتماع پر پابندی ہے اور بہت سے لوگ زیر حراست ہیں۔
یورپین پارلیمنٹ ممبران نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کہا کہ ہندوستان یہاں پر قانون کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر خطے کے امن و استحکام کے لئے خطرہ بن چکا ہے۔ یہ دو نیوکلئیر ملکوں کے درمیان خطرے کی علامت ہے جو کسی بھی وقت شدت اختیار کر سکتی ہے۔ سلامتی کی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے کیونکہ مقامی آبادی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور متضاد ہندوستانی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ جس سے وادی میں بدامنی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں ہندوستان اور پاکستانی افواج کے مابین تناؤ بڑھتا ہے۔
۔ عالمی انسانی حقوق، بنیادی آزادی اور حکمرانی پر مبنی بین الاقوامی چیمپئن کی حیثیت سے یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اُٹھانا ہو گی۔
یورپین پارلیمنٹ ممبران نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یورپی یونین کو عالمی برادری کے ذریعے کشمیریوں سے کئے گئے وعدوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے ساز گار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔ اور ہندوستانی اور پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کیلئے اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا۔ یورپی پارلیمنٹ کی حیثیت سے ہم ہندوستان اور پاکستان کی پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ کشمیری رہنماؤں کے ساتھ اپنی کاوشیں جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کر تے ہیں تاکہ خطے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جا سکے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کو ہیومن رائٹس واچ ورلڈرپورٹ2021اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے ہیومن رائٹس نے2018-2019کی رپورٹ میں ڈاکومنٹ کیا ہے۔