جامعہ اشرفیہ کے دارالافتاء لاہور کے مفتی ضیا الدین نے کی جانب سے جاری فتویٰ میں لکھا گیا ہے کہ دارالاسلام یعنی اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی پہلے سے موجود عبادت گاہوں کو باقی رکھنا اور اسی طرح ان کی مرمت کرنا درست ہے تاکہ غیر مسلم اپنی حدود میں رہتے ہوئے پوری آزادی کے ساتھ اپنے مذہب کے مطابق عبادت کر سکیں البتہ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو نئی عبادت گاہیں بنانے یا پہلے سے ویران شدہ عبادت گاہ کو دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دینا شرعاً جائز نہیں کیونکہ یہ گناہ میں تعاون ہے جو ناجائز ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواست پر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے ایک شہری چوہدری تنویر کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 میں مندر کی تعمیر کے لیے دی گئی زمین واپس لی جائے، مزید یہ کہ مندر کی تعمیر کے لیے تعمیراتی فنڈز بھی واپس لیے جائیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سید پور گاؤں میں پہلے سے مندر موجود ہے، حکومت اس کی تزئین و آرائش کرسکتی تھی۔ اس پر بینچ کے سربراہ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اقلیتوں کے مکمل حقوق ہیں، ان کا بھی خیال رکھنا ہے، ساتھ ہی انہوں نے پوچھا کہ سی ڈی اے بتائے کہ کیا ایچ 9 میں مندر اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا حصہ ہے یا نہیں، جس پر درخواست گزار وکیل نے جواب دیا کہ ایچ 9 میں مندر کو دی گئی زمین دارالحکومت کے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر عمل درآمد کرایا جائے جبکہ مندر کی تعمیر پر حکم امتناع جاری کیا جائے، جس پر عدالت نے مندر کی تعمیر کو فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیے۔
دوران سماعت عدالت میں درخواست گزار نے کہا کہ ضلعی عدالت کرائے کی دکانوں میں قائم ہے اور انتظامیہ مندر تعمیر کررہی ہے، اگر ہندو برادری کے لیے مندر کی تعمیر شروع کردی گئی تو کل دیگر اقلیتیں بھی ایسا مطالبہ کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایچ نائن سیکٹر میں حکومت نے مسجد کے لیے تو فنڈ کا اعلان نہیں کیا بلکہ مندر کی تعمیر کے لیے فنڈز جاری کردیے۔
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت بتائے کہ ایچ نائن کے ارد گرد کے سیکٹرز میں ہندو برادری کی کتنی آبادی موجود ہے۔ بعدازاں عدالت نے مذکورہ معاملے میں سی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ اس درخواست میں وزیراعظم کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری، سیکریٹری وزارت مذہبی امور اور سیکریٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ چیئرمین سی ڈی اے، چیئرمین سی ڈی اے بورڈ اور چیئرمین یونین کونسل ایچ نائن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں پہلے مندر کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دی تھی، یہ منظوری وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی وزیراعظم سے ملاقات میں گرانٹ کے لیے کی گئی درخواست کے بعد سامنے آئی تھی۔