ذرائع کے مطابق پاکستان کی نجی اور سرکاری یونیورسٹیوں میں آن لائن کلاسز کے حوالے سے ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ہزاروں طالبات کی آن لائن پرائیویسی خطرے میں آئی ہے اور ہزاروں طالبات کے رابطہ نمبرز تک دیگر ذاتی معلومات لیک ہوگئی ہیں جس کے بعد سے انہیں آن لائن ہراسگی کا سامنا ہے۔ کئی طالبات نے نیا دور سے رابطہ کر کے بتایا کہ یونیورسٹیوں کی جانب سے انہیں آن لائن لیکچرز کے لئے زوم ایپ استعمال کرنے کو کہا گیا جس کو استعمال کرنے کے بعد انہیں فیسبک، ٹویٹر وٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت موبائل نمبرز پر نازیبا میسجز اور کالز موصول ہونے لگی ہیں جب کہ ایسا کرنے والے انہیں آن لائن لیکچرز لینے کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ انہوں نے وہاں سے رابطہ نممبرز حاصل کئے۔
ان طالبات نے کہا کہ ہم نے کراس چیک کیا تو واقعی ہماری ذاتی تفصیلات ان آن لائن کلاسز میں کسی کے لئے بھی اوپن تھیں اور انہیں بند کرنے کا کوئی آپشن نہیں تھا۔ کئی طالبات نے ہونیورسٹی انتظامیہ سے بات کی تو انہیں کسی قسم کی کوئی مدد نہیں دی گئی کچھ طالبات کے والدین نے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ سے بات کی تو انہوں نے کوئی خاطر خواہ جواب نہ دیتے ہوئے انہیں 31 مئی تک اس صورتحال کو برداشت کرنے کا مشورہ دیا۔ ان میں سے کئی طالبات کو اس صورتحال کے بعد خاندان اور خاص طور پر سسرالیوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔ان میں سے کچھ کے بقول ان کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
دوسری جانب دور دراز علاقوں میں رہنے والے طلبہ کو انٹرنیٹ کی سپیڈ اور لوڈ شیڈنگ کے باعث آن لائن لیکچرز نہ لے سکنے کی شکایات ہے۔ جبکہ عمومی طور پر طلبہ اسے یونیورسٹیوں کی جانب سے ایک ڈںگ ٹپاو پالیسی کے طور پر لے رہے ہیں اور انہیں اس پر شدید تحفظات ہیں۔ خاص طور پر نجی یونیورسٹیاں ان طلبہ کی ایک سننے کو تیار نہیں، یاد رہے کہ وفاقی سطح پر اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں تاہم لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی نے اسی قسم کی شکایات کے بعد آن لائن کلاسز کیمپس کھلنے تک منسوخ کر دی ہیں۔