جب سے یہ حکومت قائم ہوئی ہے کابینہ میں تبدیلیوں کی ایک لہر آتی ہے۔ تاہم وہ صرف چند قلمدانوں کے ادھر سے ادھر کرنے تک ہی محدود ہوتی ہے۔ اس بار دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ پہلے جیسی ہی ایک قسط ہے یا پھر وزیر اعظم کا مطلب حقیقی طور پر ہے کہ بس بہت ہوگیا۔سینئر صحافی فہد حسین کی گفتگو
عمران خان حفیظ شیخ کو سینیٹ الیکشن میں جتوانے کے لیئے اتنی بھاگ دوڑ کر رہے تھے کہ وہ کرونا کروا بیٹھے اور پھر اچانک ہی آنکھ کا تارا آنکھ کا بال بن گیا۔ نادیہ نقی کی خبر سے آگے میں گفتگو
اس حکومت کا تاثر یہ جاتا ہے کہ کوئی تجربہ کاری والی بات ہی نہیں ہے۔ اور سہہ اطرافی دباؤ جو کہ اس پر آرہا ہے اس میں سب سے بڑا دباؤ تو اسٹیبلشمنٹ سے آرہا ہے۔ رضا رومی بتا رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت کے بارے میں کیا سوچ رہی ہے
عثمان بزدار تاریخ کے ایسے وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں جن کی نا اہلی ان کا سب سے مضبوط پوائنٹ بنی ہوئی ہے؟ ن لیگ، عمران خان سب کے سب انہیں ان کی نا اہلی کی وجہ سے ہی انہیں وزیر اعلیٰ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔