جیو نیوز کے اینکر شہزاد اقبال سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر برائے آئی ٹی امین الحق نے کہا کہ وہ کچھ دیر میں اپنا استعفیٰ جمع کرادیں گے۔
واضح رہےکہ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) پاکستان نے طویل مشاورت اور معاہدہ تیار ہونے کے بعد اپوزیشن کی حمایت کا فیصلہ کرلیا۔ اس کےبعد تحریکِ عدم اعتماد کے ضمن میں اپوزیشن کا پلڑا واضح طور پر بھاری ہوگیا ہے۔
متصدقہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان اور اپوزیشن کے درمیان تحریری معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کو دو حصوں یعنی وفاقی اور صوبائی سطح پر بنایا گیا ہے۔
اس ضمن میں ایک معاہدہ طے کیا گیا ہے جس کی توثیق پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی، پھر آج دو بجے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی معاہدے پر غور اور توثیق کرے گی۔ اس کے بعد شام چار بجے پریس کانفرنس میں اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایم کیوایم باضابطہ طور پر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کرے گی۔
ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے بظاہر قومی اسمبلی میں اکثریت کھو دی ہے، حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے نمبرز 177 تک پہنچ گئے ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز میں اپوزیشن رہنماؤں میں تبادلہ خیال جاری تھا جس کے بعد پہلے کہا گیا کہ کچھ دیر میں پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا جائے گا لیکن بعد میں کہا گیا کہ ایم کیوایم کی شمولیت اور اس کے بعد کے لائحہ عمل کا اعلان آج شام میں ایک پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔
رات ڈھائی بجے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے۔
https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1508927230881189892
عین بلاول بھٹو زرداری کی ٹویٹ کے بعد ، ایم کیوایم رہنما فیصل سبزواری نے بھی اپنی ٹویٹ میں اس کی تصدیق کی ہے۔ جس میں انہوں نے آج شام چار بجے پریس کانفرنس میں اس کے باضابطہ اعلان کا ذکر کیا ہے۔
https://twitter.com/faisalsubzwari/status/1508922375211196418
ایم کیو ایم پاکستان اور اپوزیشن کی جانب سے آج معاہدے پر دستخط کے لیے حزبِ اختلاف کے تمام اہم سربراہ موجود تھے، اپوزیشن کی جانب سے آصف علی زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے دستخط کئے۔
ذرائع کے مطابق اس معاہدے کو حتمی نتیجے پر پہنچانے کے لیے اپوزیشن کا ایک بڑا وفد پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا، جس میں خواجہ آصف، سعد رفیق، نوید قمر، شیری رحمان، اختر مینگل، مولانا غفور حیدری، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، مرتضی وہاب، سعید غنی سمیت دیگر شامل تھے۔
اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور آصف علی زرداری بطور ضامن معاہدے پر دستخط کئے اور بلاول بھٹو زراداری بھی موجود تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کو اپوزیشن نے یقین دلایا ہے کہ ان کے تین اہم مطالبات جھوٹے مقدمات کی واپسی، لاپتا افراد کی بازیابی اور بند دفاتر کھولنے پر جلد مرحلہ وار عمل در آمد شروع کردیا جائے گا جبکہ سندھ کے شہری علاقوں میں بلدیاتی اداروں میں ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹیٹرز کی تقرری فوری کی جائے گی جبکہ سندھ لوکل گورنمٹ آرڈیننس میں قانونی طور پر تبدیلیاں کی جائیں گی۔
اس سے قبل ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے حکومتی وفد نے پرویز خٹک کی سربراہی میں ملاقات ہوئی جس میں علی زیدی اور گورنر سندھ بھی شامل تھے، یہ ملاقات صرف 10 منٹ جاری رہی۔ علی زیدی کا کہنا تھا ایم کیو ایم سے بات چیت جاری ہے آج ملاقات ہوگی۔