وزیراعظم عمران خان اکثریت کھو بیٹھے، ایم کیو ایم پاکستان نے متحدہ اپوزیشن کی حمایت کا باضابطہ اعلان کردیا

وزیراعظم عمران خان اکثریت کھو بیٹھے، ایم کیو ایم پاکستان نے متحدہ اپوزیشن کی حمایت کا باضابطہ اعلان کردیا
متحدہ قومی موومنٹ نے بالاخر عمران خان کا ساتھ چھوڑتے ہوئے متحدہ اپوزیشن کیساتھ اتحاد قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے اپوزیشن کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آج ایک تاریخی موقع ہے۔ ہمیں آج ایک امتحان کا سامنا ہے جس سے قومی قیادت کو گزرنا ہے۔ ہم نے اپنے سیاسی مفادات پر پاکستان کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کا ذاتی یا جماعتی مفاد بھی شامل نہیں ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دعا ہے کہ ایسے سیاسی سفر کا آغاز کریں جہاں اختلافات کو ذاتی دشمنی نہ سمجھا جائے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شاید دہائیوں میں متحدہ اپوزیشن کا جرگہ بیٹھا ہے۔ پاکستان کی ترقی کے نئے سفر کا آغاز کیا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے متحدہ قومی موومنٹ کیساتھ ہر صورت مل کر کام کرنا ہے۔ میری پہلے سے ہی یہ خواہش تھی کہ ہم سندھ کی ترقی کیلئے مل کر کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ناصرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کی ترقی کیلئے مل کر اقدامات اٹھائے گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم پی ڈی ایم اور حزب اختلاف کے پلیٹ فارم سے ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ساڑھے تین سال پہلے جس ڈرامے کا آغاز ہوا تھا، اس کا آج ڈراپ سین ہو چکا ہے۔ کارکنوں نے اس نحوست سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔

پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ عالمی ایجنڈے کو ہم نے ناکام بنانا ہے۔ غیر ملکی قوتوں نے عمران خان کو ہم پر مسلط کیا تھا۔ وہ ڈرامے بازی نہ کریں، انھیں امریکا یا کسی اور ملک نے کوئی خط نہیں لکھا۔ وہ اپنی حیثیت اور اہمیت جتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عالمی سازش ہوئی، میں کہتا ہوں جب انہیں اقتدار ملا وہ عالمی سازش تھی، عالمی سازش کے ہی تحت اُس وقت ماروائے قانون اقدام کیے گئے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آج ایم کیو ایم اور بی اے پی کی وجہ سے ہماری تعداد 175 ہوگئی ہے جبکہ کامیابی کیلئے ہمیں 172 چاہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما اختر مینگل نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی نیک نیتی کی وجہ سے آج اس مقام پر پہنچے، ان کا اپنا ہی بیٹ  ان کی وکٹ کو لگ چکا ہے، خان صاحب آپ کو کرکٹ کا تجربہ زیادہ ہوگا ہماری سیاست کا تجربہ زیادہ ہے، خان صاحب آپ سے درخواست ہے کہ مستعفی ہوجائیں ، جب آپ اکثریت کھو چکے ہیں تو مستعفی ہوجائیں۔

اختر مینگل نے مزید کہا کہ کون کس کا ایجنٹ ہے سازش ہوئی یہ چورن اب بکنے والا نہیں، ہمیں نہ نیا پاکستان چاہیے،نہ ہمیں پراناپاکستان چاہیے،ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں میرے بچے لاپتا نہ ہوں۔