الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں پولنگ کیلئے 8 اکتوبر کی تاریخ دے دی۔ انتخابات کی تاریخ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جبکہ تفصیلی انتخابی پروگرام مقررہ وقت پر جاری کر دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ گورنر کے پی غلام علی کی جانب سے صوبے میں انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے تقریباً ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ خط میں گورنر کے پی نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر صوبائی انتخابات 8 اکتوبر کو کرانے کی تجویز دی تھی۔
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے اپنے خط میں لکھا کہ 22 مارچ کو الیکشن کمیشن نے متعدد وجوہات کی بنا پر پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر کو کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے اپنے خط میں لکھا کہ حالیہ دنوں صوبے میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہو رہا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کی بڑی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
گورنر حاجی غلام علی نے خط میں لکھا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں شمالی وزیرستان میں سرحد پر فائرنگ، کوہاٹ میں پاک فوج کی گاڑی پر حملہ، 15 مارچ کو جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا شدید تبادلہ، 19 مارچ کو ضلع خیبر کی پولیس اسٹیشن پر فائرنگ، تین فوجی جوانوں کی شہادت کے بعد ڈیرہ اسمٰعیل خان میں چھاپوں کے پیش نظر پولیس اسٹیشن پر حملہ، 21 مارچ کو شمالی وزیرستان میں فوجی دستے پر حملے میں برگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی کی شہادت شامل ہیں۔
خط میں لکھا گیا کہ چونکہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر کو کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہٰذا یہ درخواست کی جاتی ہے کہ عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی کے الیکشن بھی 8 اکتوبر کو کرائے جائیں۔
22 مارچ کو الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب صوبے میں انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں گے۔ بعد ازاں 24 مارچ کو اس ضمن میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے پنجاب میں عام انتخابات کا شیڈول واپس لے لیا ہے اورصوبے میں عام انتخابات 8اکتوبر کو ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات آئین کے آرٹیکل 218(3) اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 58 اور 8 سی کے تحت ملنے والے اختیارات کے تحت منسوخ کیے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات اب 8 اکتوبر کو ہوں گے اور ان انتخابات سے متعلق نیا انتخابی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے تاریخ میں تبدیلی کا فیصلہ وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور داخلہ کی جانب سے بریفنگز کے بعد کیا۔
الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی پنجاب نے امن وامان کی خراب صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیا اور کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل ہونے میں 5 ماہ لگیں گے۔ پنجاب میں 3 لاکھ 86 ہزار 623 اہلکاروں کی کمی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ صرف فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے ہی یہ کمی پوری ہوسکتی ہے۔
وزارت داخلہ نے بریفنگ میں کہا کہ سول، آرمڈ فورسز اسٹیٹک ڈیوٹی کیلئے دستیاب نہیں ہوں گی۔
وزارت داخلہ کے مطابق فوج سرحدوں، اندرونی سکیورٹی، اہم تنصیبات کے تحفظ، غیرملکیوں کی سکیورٹی پر مامور ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ سیاسی رہنما دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کو الیکشن مہم میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کے مطابق ملک میں مالی معاشی بحران ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں، حکومت کے لیے کے پی، پنجاب اسمبلی انتخابات کے لیے فنڈ جاری کرنا مشکل ہوگا۔ حکومت کے لیے قومی اسمبلی، سندھ، بلوچستان کے انتخابات کیلئے فنڈ جاری کرنا مشکل ہوگا۔ خراب معاشی صورت حال کے باعث فنڈ فراہمی مشکل ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق وزارت خزانہ نے فنڈز کی فراہمی سے معذرت کی تھی جبکہ وزارت دفاع نے بھی سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی تھی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمیشن کی تمام تر کوششوں کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز پنجاب میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے کمیشن کی مدد نہیں کر سکیں گے۔