یہ پرندے سائبیریا سے سفر کیلئے نکلتے ہوئے مختلف مقامات پر قیام کرتے ہیں جہاں کچھ موسمی تبدیلی کے باعث مرتے ہیں اور کچھ کو شکاری مار دیتے ہیں۔ جو بچ جاتے ہیں وہ اپناسفر باقاعدہ طور پر جاری رکھتے ہیں۔ دوران قیام کونج کا قافلہ جہاں کہیں بسیرہ کریں وہاں پورے قافلہ کی نگرانی ایک سے دو کونج کرتے ہیں اور باقی سو جاتے ہیں. کونج کا شکار اکثر بارشوں کے سیزن میں ہوتا ہے۔
جبکہ بلوچستان کے مختلف اضلاع اور علاقوں میں غیر قانونی طور پر کونج کا شکار جاری ہے۔ جن میں ژوب، لورالائی، خاران، واشک اور دیگر مختلف علاقوں میں بے دردی سے جنگلی حیات کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔ کونج پرندہ جو سائیبریا سے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہیں جہاں سے ان کا گزر یا قیام ہو وہ مہمان کہلاتا ہے مگر مہمان معصوم پرندہ ظالم شکاری کے ساتھ جنگ سے بچتے ہوئے اپنی منزل مقصود کو پہنچتا ہے .
دوسری جانب بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں مقامی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کونج کےشکار پر پابندی عائد کی گئی ہے اور شکاریوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کے دوران شکاریوں کا سامان نذر آتش کردیے جاتا ہے جبکہ شکاری فرار ہوجاتےمگر کونج کے شکار کا سلسلہ ہنوز چوری چپکے جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر لورالائی سوبان دشتی کی ہدایت پر لیویز انٹیلی جنس کی نشاندہی پر فورا ایکشن لیتے ہوئے تحصیل میختر کے علاقہ مڑہ خورد کے میدانی علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے خیبر پختونخوا سے آئے ہوئے مختلف کیمپوں پر چھاپےمار ے گئے اور 11شکاریوں کو گرفتار کر کے لیویز تھانہ میں بند کر دیا اور ان کے کیمپ اکھاڑ دئیے۔
جبکہ ڈپٹی کمشنر خاران منیر احمد موسیانی نے بتایا کہ خاران میں کسی بھی شخص کو کونج کا شکار کرتے ہوئے پایا گیا تو اسے گرفتار کرکے اس کی رائفل ضبط ک لی جائے گی اور بھاری جرمانہ بھی عائد ہو گا جبکہ رائفل لائسنس یافتہ ہونے کی صورت میں ان کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا جائے گا اس طرح کے عملی اقدامات دوسرے اضلاع میں بھی ہوں تو مہمان پرندہ کونج باآسانی اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں.
محکمہ وائلڈ لائف فورسٹ کو جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ شکار پر سخت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ جنگلی حیات تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔