ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکیل فیصل چوہدری اور خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اور عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ آج بھی اسلام آباد بارکی ہڑتال ہے اور 3 روز سے ہڑتال چل رہی ہے۔
اس پر امجد پرویز نے کہا کہ وکلا کی ہڑتال میں عمران خان تو شامل نہیں۔ اگر وکیل ملزم ہڑتال پر ہوتے تو عمران خان کو کمرہ عدالت میں ہونا چاہیے تھا۔ ٹرائل کی سٹیج پر ملزم کی کمرہ عدالت میں حاضری لازم ہوتی ہے۔ عمران خان کو آنا چاہیے اگر ان کے وکیل ہڑتال پر جانا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔ حکومت نے عمران خان سے سکیورٹی واپس لے لی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی سکیورٹی واپس لینے کی رپورٹ طلب کی ہے۔ وہ سکیورٹی خدشات کے باعٖث عدالت میں موجود نہیں ہیں۔ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بھی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں لہٰذا عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے تاہم دیگر عدالتی کارروائی جاری رکھیں گے۔
وکلا کے دلائل پر جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ مشترکہ مشاورت سے عدالتی سماعت کے حوالے سے بتا دیں۔ جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ رمضان کے بعد توشہ خانہ کی سماعت رکھ لیں۔ کیا جلدی ہے؟ خواجہ حارث نے بھی کہا کہ توشہ خانہ کیس میں کیا جلدی ہے؟ کیس کو معمول کے مطابق ڈیل کیا جائے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا اتنا عرصہ ہوگیا کیس ابھی تک آگے نہیں بڑھا۔ سپریم کورٹ کرمنل کیسز کو جلدی نمٹانے کا کہا ہوا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو آئندہ پیشی پر حاضر ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے حاضری استثنیٰ کی درخواست منطور کرلی اور توشہ خانہ کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔
علاوہ ازیں عمران خان کے وکلا کی جانب سے کیس قابل سماعت ہونے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے اور آئندہ سماعت پر توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دیے جائیں گے۔