سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چینی ڈاکے کے ذمہ دار عمران خان، اسد عمر اور وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں، چینی برآمد سے پہلے چینی کی قیمت 55 روپے 47 پیسے تھی اور اب چینی کی قیمت 60 فیصد بڑھ گئی ہے، اس کا جواب عمران خان دیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے مزید کہا کہ حکومت کمیشن بننے کے بعد بھی نہیں ڈری، جب سے کمیشن بنا، اُس وقت سے آج تک چینی کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کیا حکومت نے چینی کی قیمت کم کرنے کیلئے کوئی فیصلہ لیا؟ چینی کمیشن نے 347 صفحات کی رپورٹ شائع کی لیکن حقائق نہیں بتائے اور نہ ہی چینی کمیشن نے رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین کیا۔ کمیشن اس لیے بنا تھا کہ چینی کی قیمت کیوں بڑھی، تعین کیا جائے لیکن کمیشن کی رپورٹ میں برآمد کی اجازت دینے والے اصل ذمہ داران، وزیراعظم، اسد عمر کا نام شامل نہیں، چینی برآمد کرنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کا تھا، وفاقی کابینہ کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں تو ذمہ دارعمران خان ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہر روز کرائے کا آدمی پریس کانفرنس کرتا ہے، وزیر گفتگو کیوں نہیں کرتے، شوگر مافیا تحریک انصاف، کابینہ اور وزیراعظم کے گھر میں بیٹھا ہے اور حکومت آج بھی شوگر مافیا کو تحفظ دے رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے ایکسپورٹ کا فیصلہ کیوں ہوا، سبسڈی کیوں دی گئی؟ مانیٹرنگ کیوں نہیں کی گئی جواب کون دے گا؟ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ چینی کی ایکسپورٹ پر میں نے بھی سبسڈی دی تھی، اگر پرچہ درج کرنا ہے تو مجھ پر اور عمران خان دونوں پر کیا جائے گا، 200 ارب کا ڈاکہ ڈال کر حکومت کے لوگ معصوم ہیں؟ عثمان بزدار سب سے زیادہ معصوم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی کی وجہ سے حکومت پر جھاڑو پھرتا نظر آرہا ہے، کمیشن انکوائری ایکٹ کہتا ہے کہ رپورٹ پبلک کرنا لازم ہے اور یہ ایکٹ ہماری حکومت نے بنایا تھا، لیاقت علی خان کی شہادت سے شوگر کمیشن تک، رپورٹ حقائق چھپانے کیلئے استعمال ہوئی، چینی کمیشن کی رپورٹ پڑھ کر بھی حقائق معلوم نہیں ہوتے، سمجھ نہیں آتا ہے، چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟
سابق وزیراعظم نے چینی کمیشن کی رپورٹ کو ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی کمیشن کی رپورٹ ناکافی ہے، اصل مجرمان کو چھپایا گیا، توجہ ہٹائی گئی جس کے باعث ڈاکہ اب بھی جاری ہے۔ وزرا کے پاس سوشل میڈیا کا وقت ہے لیکن چینی کی قیمت کم کرنے کا نہیں۔