سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے آئی جی سندھ کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے ۔عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کو دینے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ ایم آئی ٹی سندھ ہائیکورٹ کے عدالتی احکامات نئے تعینات ہونے والے افسر کو پہنچائے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رائےدے کہ کامران افضل اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ بہتر سمجھتے ہیں اس معاملے کو ہم انتظامیہ پر چھوڑ دیں۔ آئی جی سندھ نے ایک غیر حقیقی رپورٹ پیش کی جو مسترد کی جاتی ہے۔
قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے نمرہ کاظمی اور دعا زہرا کو بازیاب نہ کرانے پر آئی جی سندھ کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا تھا اور کہا کہ ایک بچی کو نہیں لاپا رہے، پروفیشنل کرمنلزکو کیسے پکڑیں گے؟
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں نمرہ کاظمی کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ بدقسمتی سے نمرہ نہیں ملی، نمرہ کاظمی نے ویڈیو جاری کی ہے، نمرہ نے کہا ہے سندھ پولیس ہراساں کررہی ہے، اگر وہ آئی اور جان کونقصان ہواتوسندھ پولیس ذمہ دارہوگی، نمرہ کاظمی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبروبیان قلمبند کرادیا ہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا آپ کی پوری مشنری کیا کر رہی ہے، 10منٹ پہلے اس شخص کوگرفتارکیا، ہمیں کوئی ملزم نہیں بچی چاہیے۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ عدالت سے کھیل رہے ہیں، ہر سماعت پر نئی اسٹوری لے آتے ہیں ، ایک بچی پاکستان میں ہے اور آپ اسے نہیں لاپا رہے، پھرپروفیشنل کرمنلزکو کیسے پکڑیں گی عدالت نے کہا پولیس ایک نارمل بچی کوڈھونڈنہیں پارہی، پولیس بازیاب نہیں کراپا رہی توکیارینجرزکوحکم جاری کریں بچی کو ڈھونڈنے کے بجائے عدالت میں ٹال مٹول کررہے ہیں۔