جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جن اراکین اسمبلی نے تحریری استعفوں کیساتھ ساتھ فلور آف دی ہائوس کنفرم کیا ہوا ہے، ان کیلئے واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ان اراکین اسمبلی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینئر رہنما شیریں مزاری، فواد چودھری سمیت 7 سے 8 لوگ شامل ہیں۔
https://twitter.com/SocialDigitally/status/1531302734707712006?s=20&t=MNnZz15LS9ThQyoGcKop-A
ان کا کہنا تھا کہ جن اراکین اسمبلی کے نام میں نے ابھی گنوائے ہیں، ان کیلئے تو میں سمجھتا ہوں کہ قانونی طور پر قومی اسمبلی کے دروازے بند ہو چکے ہیں۔ کیونکہ انہوں نے اپنے تحریری استعفوں کو ایوان کے اندر باضابطہ طور پر کنفرم کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تمام اراکین نے سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے استفعوں کا اعلان کیا تھا، وہ تو سپیکر صاحب ان پی ٹی آئی اراکین کے معاملے پر ویسے ہی وضع داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے اراکین استعفوں کی تصدیق کریں، سپیکر راجا پرویز اشرف نے سب کو طلب کرلیا
خیال رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کے راجا پرویز اشرف نے استعفوں کی تصدیق کیلئے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو طلب کر لیا۔ اسمبلی سیکرٹیریٹ کی جانب سے مستعفی اراکین کو مراسلے جاری کر دیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سپیکر راجا پرویز اشرف نے استعفوں کی تصدیق کیلئے پی ٹی آئی کے اراکین کو 6 جون کو طلب کیا ہے۔ استعفوں کی تصدیق کا عمل 10 جون تک جاری رہے گا۔
ترجمان نے کہا کہ تحریک انصاف کے مستعفی اراکین کی تعداد 131 ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ روزانہ 30 مستعفی ارکان سے ملاقات کریں گے۔ استعفوں کی تصدیق کیلئے ہر رکن کیساتھ پانچ منٹ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ اس دوران ان سے بات چیت کی جائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے زیر قیادت کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران اسمبلی میں جانے یا نہ جانے پر کافی بحث ومباحثہ ہوا۔ تاہم کور کمیٹی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ فی الحال اسمبلی میں واپس نہیں جائیں گے۔
فواد چودھری نے کہا کہ حکومت سوچ رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے انفرادی استعفے منظور کئے جائیں۔ تاہم اگر ایسا کیا گیا تو تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے کیونکہ ہم سب نے استعفے دیے ہیں، اس لئے سب کے ہی استعفوں کو قبول کیا جانا ضروری ہے۔