دی نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق فیصل واؤڈا کا کہنا تھا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سابق چیف فیض حمید نے عمران خان کی کابینہ کے ارکان کو فرداً فرداً ٹیلی فون کیے اور انہیں کابینہ کے سامنے پیش ہونے والی سیٹلمنٹ ڈیل کی منظوری دینے کے لیے کہا۔
فیصل واؤڈا نے بتایا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے ڈی جی آئی ایس آئی کی حیثیت سے عمران خان کے وزرا کو فون کیے اور انہیں کہا کہ این سی اے سے ہونے والی 190 ملین پاؤنڈ کی ڈیل کی منظوری دی جائے۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ فیض حمید نے سینیئر وزرا کو بذات خود فون کیے جبکہ دیگر کے ساتھ ان کے سٹاف نے معاملہ طے کیا۔
فیصل واؤڈا کا مزید کہنا تھا کہ خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کی غلط کاریوں کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔ فیض حمید نے عمران خان کی کابینہ کے ارکان کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے ڈکٹیٹ کیا۔ جب ملک شدید مالیاتی بحران سے نمٹ رہا تھا اس نے وفاقی کابینہ کو مجبور کیا کہ وہ چکوال میں سوئی گیس منصوبے کی منظوری دے۔ عمراں خان نے بھی فیض حمید کا مطالبہ مان لیا۔
ہائیکورٹ کی جانب سے عمران خان کے وزیر احتساب شہزاد اکبر پر نوفلائی کی پابندی کی معطلی کے حکم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیصل واؤڈا نے بتایا کہ فیض حمید ہی تھا جس نے شہزاد اکبر کے پاکستان سے فرار کا انتظام کرایا۔ فیض حمید نے 'تمام ذرائع' سے شہزاد اکبر کی سہولت کاری کی تھی۔
فیض حمید کے علاوہ شہزاد اکبر نے بھی اس ڈیل میں ایک ارب روپے حاصل کیے۔ برطانیہ میں وہ سیون سٹار ہوٹل میں ٹھہرا رہا اور اس کے تمام اخراجات پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی کمپنی نے ادا کیے تھے۔
نیب میں پیشی کے حوالے سے فیصل واؤڈا نے بتایا کہ انہوں نے نیب کو اس کیس کے بارے میں بریف کر دیا ہے۔ 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں کرپشن ڈھونڈنا کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ یہ عمران خان کی کرپشن کا 'اوپن اینڈ شٹ' کیس ہے۔ جب یہ معاملہ چلا تو میں وفاقی وزیر تھا۔ جب کابینہ اجلاس میں شہزاد اکبر نے این سی اے ڈیل بغیر ایجنڈے کے ایک بند لفافہ دکھا کر پیش کی تو اسے جلدی جلدی نمٹا دیا گیا۔ جب وفاقی کابینہ کے سامنے ایجنڈا پیش کیا گیا تو اس میں این سی اے ڈیل کا تذکرہ نہیں تھا۔ میں واحد وزیر تھا جس نے اس تمام معاملے کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ نیب کیس بنے گا۔
واضح رہے نیشنل کرائم ایجنسی کی 190 ملین پاؤنڈ کی ڈیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو سہولت کاری فراہم کی اور اپنی خدمات کے بدلے میں ملک ریاض سے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے مراعات حاصل کیں۔ اب فیصل واؤڈا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید بھی اس جرم میں برابر کا شریک تھا کیونکہ اس ڈیل سے فیض حمید نے بھی مالی فوائد حاصل کیے تھے۔
اس سے قبل 24 مئی کو سابق وفاقی وزیر فیصل واؤڈا 190 ملین پاؤنڈ کیس میں نیب راولپنڈی میں پیش ہو ئے تھے جہاں انہوں نے بطور گواہ اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔
فیصل واؤڈا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں زلفی بخاری اور شہزاد اکبر کا نام آ رہا ہے۔ ایک شخصیت کو سب بھول گئے جس نے اس سکینڈل سے سب سے زیادہ فائدہ لیا۔ اس کیس میں سب سے زیادہ کرپشن فیض حمید نے کی۔ اس سارے معاملے کا ماسٹر مائنڈ فیض حمید ہے۔ اب تک کسی نے فیض حمید کا نام نہیں لیا۔ شہزاد اکبر اور کچھ آدمیوں کو بھگانے میں بھی فیض حمید کا ہاتھ ہے۔ فیض حمید کی باقیات سینیٹ اور دائیں بائیں موجود ہیں۔ وہ چاہے سیاست دان ہوں یا بیوروکریٹ، احتساب سب کا ہو گا ۔ کرپشن کی پہلی سیڑھی میں نے قوم کے سامنے رکھ دی ہے۔ ابھی میں صرف ان کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی بات کر رہا ہوں۔
فیصل واؤڈا کا مزید کہنا تھا کہ مجھے کوئی دستاویز دینے کی ضرورت نہیں، میں نے بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔ اربوں روپے کا فائدہ اچانک نہیں ہوا، یہ ایک منصوبے کے تحت حاصل کیا گیا ہے۔ میں نے پہلے کہا تھا فیض حمید عمران خان کو مائنس کر کے ان کی جگہ لینا چاہتے ہیں۔ 9 مئی کو املاک کو نقصان پہنچانے اور فساد برپا کرنے کا منصوبہ بہت پہلے سے تیار ہو رہا تھا۔