قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 3 نام تجویز کیے گئے ہیں۔ خط میں شہباز شریف نے لکھا کہ 6 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر کی 5 سال کی آئینی مدت مکمل ہو رہی ہے، آئین کے آرٹیکل 213 (2) اے کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے مشاورت کریں۔
شہباز شریف نے لکھا کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری یا سماعت کے لئے نام بھجواتا ہے۔ میری دانست میں آئین کے تحت آپ کو مشاورت کا یہ عمل بہت عرصہ قبل شروع کرنا چاہیے تھا۔
اپوزیشن لیڈر کے خط میں لکھا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کرتا ہوں، میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لئے نہایت مناسب اور اہل ہیں، بغیر کسی مزید تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے یہ تین نام زیر غور لائیں۔
قائد حزب اختلاف نے لکھا کہ اس امید کے ساتھ آپ کو 3 نام بھجوا رہا ہوں کہ آپ کی طرف سے جلد جواب ملے گا۔
اپنے خط میں شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن کے 2 ارکان کے عہدے بھی تاحال خالی ہیں، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 3 کے تحت الیکشن کمشن کا بینچ کم از کم 3 ارکان پر مشتمل ہونا چاہیے، چیف الیکشن کمشنر، ایک یا ایک سے زائد ارکان کا تقرر نہ ہوا تو الیکشن کمشن غیر فعال ہو جائے گا۔ بلوچستان اور سندھ سے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے اتفاق رائے پر مبنی مشاورت ضروری ہے۔
دوسری جانب قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے سپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ کو لکھے خط میں بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد رؤف عطا اور راحیلہ درانی جب کہ سندھ کے لئے نثار درانی، جسٹس(ر) عبدالرسول میمن اور اورنگزیب حق کے نام تجویز کئے ہیں۔