انہوں نے کہا کہ آج شریف خاندان پر ایک بار پھر دکھ کا پہاڑ ٹوٹا ہے لیکن 22 کروڑ عوام کے دکھ کے سامنے ہمارے دکھ کچھ نہیں، نواز شریف نے کہا عوام کے دکھوں پر اپنے ذاتی دکھ قربان کیونکہ آج عوام کے روزگار چھن جانے، کاروبار کو تالا لگ جانے کا غم ہے، آج روٹی 30 روپے ہوجانے اور چولہے ٹھنڈے ہو جانے کا غم ہے، عوام کے گھروں میں غموں نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ دشمن بھی کسی کو دے تو ظرف والا دے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمیں دشمن بھی ملا تو کم ظرف ملا، ایک خاتون وزیر نےکہا کہ نواز شریف نے اپنی ماں کی لاش پاکستان پارسل کردی، میرے والد لندن میں کاؤنٹی کرکٹ نہیں کھیل رہے تھے، نواز شریف جیسا فرمانبردار بیٹا پورے پاکستان میں ڈھونڈ کر لاؤ، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد ان کے خاندان کو جنازہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی، اکبر بگٹی کو قتل کیا جاتا ہے اور ان کے اہل خانہ کو جنازہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی، بےنظیر بھٹو کو شہید کیا جاتا ہے اور قاتلوں کو ملک سے باہر فرار کرا دیا جاتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ 'کیا کوئی مشرف کوایک دن بھی جیل میں رکھ سکا؟ کیا کسی میں اتنی جرات ہے کہ مشرف کو پاکستان واپس لاسکے؟ اب یہ حکومت کورونا وائرس کے پیچھے چھپ رہی ہے لیکن یہ کورونا نہیں حکومت جانے کا رونا ہے، یہ کیسا وائرس ہے جو حکومت کے جلسوں میں نہیں صرف پی ڈی ایم کے جلسوں میں آتا ہے، کورونا پہلے پوچھتا ہےکہ پی ڈی ایم کا جلسہ ہےتو میں اندر آجاؤں اور اگر تحریک انصاف کا جلسہ ہے تو واپس چلا جاؤں۔
انہوں نے کہا کہ اب عوام عمران خان کا لاک ڈاؤن کرنے والے ہیں، کووڈ 19 سے پہلے کووڈ 18 کو گھر بھیجنا ضروری ہے، کووڈ 18 گھر چلا جائے تو کووڈ 19 بھی چلا جائے گا، پاکستان کو لگے وائرسوں کا علاج ضروری ہے اور پاکستان کو لگے اس مہلک وائرس کا پہلے علاج کیا جائے، ملک کی ترقی، نظام عدل اور مہنگائی کو کونسا وائرس لگا ہے لیکن ان تمام وائرس کا نام عوام جانتے ہیں'۔