ڈاکٹر عواب علوی نے مزید لکھا کہ معاہدے کے تحت دونوں کمپنیاں پاکستان میں نگہداشت لانے کے لیے دانتوں کے علاج کا ایک سلسلہ شروع کریں گی۔
https://twitter.com/DrAwab/status/1465331747487428608
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی ٹوئٹر پر اپنے بیٹے کو غیر ملکی سرمایہ کاری لانے پر مبارکباد دی اور ان کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔
https://twitter.com/ArifAlvi/status/1465405204707352583
ایم او یو پر دستخط کی تصویر میں صدر مملکت عارف علوی کو بھی دکھایا گیا، جس کے بعد اس بحث کا آغاز ہوگیا کہ کہ کیا صدر مملکت کا یہ عمل عہدے اور براہ راست مفادات کا ٹکراؤ ہے؟ کیا صدر اپنی سرکاری حیثیت کو اپنے خاندانی کاروبار کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کر رہے تھے؟ جبکہ دوسری جانب سے دلیل دی جارہی ہے کہ یہ محض ایک خاندانی ذمہ داری ہے۔
علوی ڈینٹل ایک نجی دانتوں کا کاروباری ادارہ ہے جسے صدر کے صاحبزادے چلاتے ہیں، ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ جب ڈاکٹر عارف علوی 2018 میں صدر منتخب ہوئے تو انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
تاہم، دانتوں کے کلینک کی ویب سائٹ کے مطابق صدر عارف علوی اب بھی دانتوں کے ڈاکٹر اور "ہماری ٹیم" کا حصہ ہیں کے طور پر درج کرتی ہے، یہاں تک کہ ان سے اپوائنٹمنٹ یا 'ملاقات کا وقت طے کرنے' کو بھی مینشن کیا گیا ہے۔
قانونی ماہرین نے نجی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان کا یہ عمل مفادات کے تصادم کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مزید یہ کہ گورنر ہاؤس کا استعمال اور صدر کی موجودگی ریاستی وسائل کا غیر قانونی استعمال اور قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999، سیکشن 9 (a) (iv) کے تحت جرم ہے۔
یہ صدر کے حلف کی بھی خلاف ورزی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ: "میں اپنے ذاتی مفاد کو اپنے سرکاری طرز عمل یا اپنے سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دوں گا۔"
صدر مملکت اور ان کے بیٹے کی اس ٹوئٹر پوسٹ پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں سرکاری عمارت اور سرکاری عہدے کو ذاتی مفادات کے حصول کے لیے استمعال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
https://twitter.com/SaleemKhanSafi/status/1465590672820510722
https://twitter.com/ButtMcom/status/1465600240719912961
https://twitter.com/Dawar_Khan1/status/1465599127031480325
https://twitter.com/MM_Abbaci/status/1465596344744222724
https://twitter.com/wajih_abbasi/status/1465572940574035976