عمران خان کے امریکہ مخالف جذباتی بیانات کی قیمت پوری قوم چکا رہی ہے: کامران خان

02:32 PM, 30 Nov, 2021

نیا دور
سینئر صحافی کامران خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے امریکہ مخالف جذباتی بیانات کی قیمت پوری قوم چکا رہی ہے۔

اپنے حالیہ وی لاگ میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے سینئر صحافی کامران خان نے کہا کہ 'میں عمران خان صاحب سے مخاطب ہوں، آپ کی حکومت کے پہلے سال میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے 3، 3 ارب کے ڈیپازٹ آئے۔ آئی ایم کے قرضوں نے ملک کو دیوالیہ ہونے بچایا اس کی وجوہات بھی سمجھ میں آگئیں مگر آپ کی حکومت کے چوتھے سال میں بھی سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کی بھیک اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے آگے ہم گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے۔ حالانکہ آپ تو بھیک کے اس کشکول کو توڑنے آئے تھے۔'

کامران خان نے کہا کہ میں بے حد پریشان ہوں، میں آج اس بات کی نشاندہی کروں گا جو آپ کی ٹیم کی نالائقی کے علاوہ ہماری معاشی و بین الاقوامی بد حالی کا باعث بن رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی خارجہ پالیسی بہت سے مسائل کی جڑ ہے، آج مغربی دنیا نے پاکستان کو رسمی تعلقات اور افغانستان کے ہمسائے کی حد تک محدود کر دیا ہے۔ یورپی ممالک کی پاکستان میں دلچسپی انتہائی مدھم پڑ چکی ہے، امریکہ سے آپ کے تعلقات زمیں بوس ہیں۔ ایک سال میں بائیڈن انتظامیہ سے ہماری ملاقاتیں انگلیوں پر گنی جاسکتی ہیں۔'

سینئر صحافی نے مزید کہا کہ 'خان صاحب برا نہ مانیے گا ماضی قریب میں امریکہ کے حوالے سے آپ کے غصیلے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ نازک سفارتی و سیکیورٹی معاملات پر میڈیا انٹرویوز میں امریکہ کو لتاڑنے کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ مزید ناراض ہوگئی جس کی قیمت پوری قوم چکا رہی ہے۔ '

آئی ایم پروگرام کی بحالی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آئی ایم ایف پروگرام بحالی کے مذاکرات میں سخت ترین شرائط سامنے آئیں جہاں ہماری مذاکراتی ٹیم کی ایڑھیاں رگڑوا دی گئیں۔ اس سے پہلے 99 فیصد شرائط پوری کرنے کے باوجود ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے سے انکار کر دیا۔'

کامران خان نے کہا کہ 'اقوام متحدہ ہو یا معتبر انٹرنیشنل میڈیا، پاکستان سے کھچے کھچے نظر آتے ہیں، یقیناً سب قصور پاکستان کا نہیں، امریکہ نے بھی زیادتیاں کیں ہیں اور ضرور کی ہوں گی مگر سوچنا یہ ہے کہ خاموش سفارتکاری سے مفادات کے حصول کی کاوش ہے یا بذریعہ میڈیا امریکہ سے پنجہ آزمائی؟'

انہوں نے کہا کہ 'اس پس منظر کے باوجود حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کے خلاف نبرد آزما نہیں، عالمی نظام کے تحت امریکہ نے ڈھائی کروڑ ویکسین پاکستان کو مفت فراہم کی۔ آج بھی پاکستان کی ایکسپورٹس کا سب سے بڑا مرکز چائنہ نہیں بلکہ امریکہ ہے۔ یو ایس ایڈ سندھ میں 77 ہائی سکولز تعمیر کر چکی ہے، ہر سال ہمارے سینکڑوں بچے بچیاں امریکی یونیورسٹی میں سکالرشپ پر اعلی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔'

آخر میں انہوں نے پھر وزیراعظم کو مخاطب وہ کر کہا کہ 'خان صاحب الیکشن 2023 میں جیتنے کی امید اس وقت پوری ہوگی جب معیشیت میں بہتری اور مہنگائی میں کمی آئے گی۔ میرے نزدیک یہ اس وقت ہوگا جب پاکستان کی عالمی حیثیت بہتر ہو کہ آپ کا امریکہ اور مغرب کے لیے جاری تشلج ختم ہو۔'

https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1465653660378013700
مزیدخبریں