ضلع اپر چترال کے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر عثمان نے بتایا کہ صوبائی محکمہ سپورٹس کی ہدایت پر یہاں فٹ بال، والی بال اور کرکٹ کے شوقین کھلاڑیوں کے درمیان پہلے اپنے حلقہ میں ان کا ٹرائل لیا گیا اور ان میں مقابلے ہوئے۔ جو کھلاڑی ان ٹرائلز میں کامیاب ہوئے یعنی اپنے حلقہ میں جو ونر ہوں گے ان کو ضلعی سطح پر نمائندگی کا موقع دیا جائے گا۔ اس کے بعد وہ ریجنل سطح پر کھیلیں گے اور ان تمام مراحل میں سے گزرنے کے بعد ان کھلاڑیوں کو صوبائی سطح پر بھیجا جائے گا جہاں وہ صوبائی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں حصہ لیں گے۔
محمد عثمان کا کہنا ہے کہ یہ کھلاڑی صوبائی سطح پر ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں میں اپنے علاقے کی نمائندگی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں کھیلوں میں جن کھلاڑیوں نے حصہ لیا ان کی عمر کی حد 29 سال تک رکھی گئی تھی۔ ٹرائلز کے بعد ٹیم کا انتخاب ہوتا ہے۔ چترال لوئر اور اپر میں کوئی اور حلقہ نہیں ہے۔ جس طرح سوات، پشاور وغیرہ میں ایک ہی ضلع کے اندر محتلف حلقے ہوتے ہیں کیونکہ وہاں آبادی زیادہ ہے تو ایک ہی ضلع میں کئی اراکین صوبائی اسمبلی ہوتے ہیں۔ چترال میں فی الحال صرف ایک ہی ایم پی اے ہے۔
انہوں نے اس طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے ان ٹرائلز میں حلقوں کے بیچ میں یہ گیمز ہوتی ہیں اس کے بعد یہ پھر ضلع سطح پر چیمپین بنیں گے۔ لوئر اور اپر چترال کا ایک ہی حلقہ ہے تو وزیر کھیل اور ڈائریکٹر جنرل نے ہمیں اس حلقے کے لیے ان کھیلوں میں ٹرائلز لینے کے لیے ٹاسک دیا تھا۔ اس کی بنا پر ضلع اپر چترال میں الگ ٹیموں کا انتحاب ہو گا اور اپر چترال میں الگ ٹیموں کا سیلکشن ہوگا۔ عثمان کے مطابق فٹ بال میں بہت زیادہ کھلاڑیوں نے ٹرائل دے دیا۔ ان کے انتحاب کے لیے باقاعدہ سیلکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اس کمیٹی میں کافی ماہر کھلاڑی شامل ہیں۔ ان ماہرین کی رائے کے مطابق ان کھلاڑیوں کو چنا جائے گا۔ فٹ بال میں 16 کھلاڑی اور دو آفیشل لے رہے ہیں۔ اسی طرح کرکٹ میں بھی 16 کھلاڑی اور 2 آفیشل لے رہے ہیں۔ والی بال میں 12 کھلاڑی ہوں گے اور دو آفیشل ہوں گے۔ چونکہ اپر چترال میں سردی کا موسم بہت جلد شروع ہوتا ہے تو اکتوبر کے مہینے میں یہاں سے لوگ نیچے اضلاع کی طرف چلے جاتے ہیں اور سردیاں وہاں گزارتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سردیوں میں یہاں بہت کم لوگ رہتے ہیں۔ ان میں بڑے بڑے نامور کھلاڑی بھی نیچے چلے جاتے ہیں۔ ان ٹرائلز میں 300 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
ایک سوال کے جواب میں عثمان نے بتایا کہ ہمارے پاس کافی قابل کھلاڑی موجود ہیں اور امید ہے کہ ہمارے کھلاڑی اپنے مد مقابل کھلاڑیوں کے ساتھ اچھا مقابلہ کریں گے۔ اب یہ ٹیم انتہائی میرٹ پر منتحب کریں گے اور میں پر امید ہوں کہ چترال کی ٹیمیں ان مقابلوں میں چیمپیئن بنیں گی۔ انہوں نے نوجوان نسل کو اپنے پیغام میں کہا کہ وہ میدان میں آجائیں اور اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے استعمال کرکے اپنی قابلیت کا مظاہرہ کریں اور لوگوں کو دکھا دیں کہ آپ میں کتنا دم ہے۔