گزشتہ 4 دہائیوں میں مذہبی اقلیتوں کیخلاف تشدد کے واقعات کی رپورٹ منظرعام پر

07:05 PM, 30 Oct, 2021

نیا دور

Violence Register PK ڈیٹا بیس تعلیمی محققین، سماجی اور انسانی حقوق کے علمداروں، اور اقلیتی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے ایک کوشش ہے۔ جنہوں نے پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد سے متعلق ثبوت کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت محسوس کی۔


یہ عقیدے پر مبنی پرتشدد واقعات کا اپنی نوعیت کا پہلا عوامی ڈیٹا بیس ہے جس میں اس حوالے سے متعلقہ ثبوت موجود ہیں۔ اس ویب سائٹ میں گزشتہ چار دہائیوں سے ملک میں مذہبی اقلیتی گروپوں کے خلاف تشدد کے واقعات کو اجاگر کرنے والی رپورٹیں پیش کی گئی ہیں۔


مسیحی برادری


2005ء اور 2021ء کے درمیان، تنظیم نے پاکستانی مسیحیوں کے خلاف تشدد کے 304 واقعات کو رپورٹ کیا ہے۔ اس میں خاص طور پر مسیحی عبادت گاہوں اور افراد پر حملے، ٹارگٹ کلنگ، اغوا، فرقہ وارانہ حملے، ہجومی تشدد، بم دھماکے، عصمت دری اور جبری تبدیلی مذہب کے واقعات کو شامل ہیں۔


ہندو برادری


اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں 2010ء سے 2021ء کے عرصے کے دوران ہندو برادری پر تشدد کے تقریباً 205 واقعات رپورٹ کیے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2011ء سے 2015ء تک کے سال سب سے مہلک رہے جن میں ہندو برادری کے خلاف مذہبی محرکات کے 120 حملے ہوئے۔ 2011-12ء میں ایسے واقعات میں 600 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور 2018ء اور 2019ء کے درمیان ان میں 450 فیصد اضافہ ہوا۔


احمدی برادری


اس میں احمدی کمیونٹی کیساتھ ظلم وستم کو خاص طور پر رپورٹ کیا گیا ہے جو بہت پریشان کن ہے۔ تحقیق کے مطابق برصغیر میں پہلے احمدی کو 1901ء میں قتل کیا گیا تھا۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر قدم پر گرفتاری، حملے، ہراساں کرنے اور قتل کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں۔ احمدیوں کو ان کے ووٹ کے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ مذہبی کتابیں رکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔


شیعہ مسلم کمیونٹی


اس پروجیکٹ نے 1963ء سے 2015ء کے درمیان شیعہ مساجد اور کمیونٹی سینٹرز پر حملوں، ٹارگٹ کلنگ، اغوا، توہین مذہب، تشدد، بم دھماکوں اور مذہبی امتیاز کی صورت میں شیعہ کمیونٹی کے خلاف تشدد کے 1,436 واقعات رپورٹ کئے ہیں۔


ان حملوں کے نتیجے میں 6000 سے زیادہ اموات ہوئیں۔ ٹارگٹ کلنگ کو شیعہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کی سب سے اہم شکل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گزشتہ دہائی میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف تشدد میں 717 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 2009 کے بعد، " شعیہ برادری کے خلاف حملوں کے ارتکاز میں واضح تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ 2010-2021ء میں سندھ میں ٹارگٹ کلنگ اور حملوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

مزیدخبریں