انہوں نے کہا کہ ہم نے برطانیہ کی جانب سے مانگی جانے والی تمام معلومات شیئر کی ہیں مگر پھر بھی ہم اس کی ریڈ لسٹ پر موجود ہیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کو بہت امید تھی کہ ہماری اتنی کوششوں کے بعد برطانوی حکومت ہمیں ریڈ لسٹ سے ہٹا دے گی مگر پھر 3 بار یہاں کے منتخب وزیراعظم نے وہاں ویزے کی توسیع کی درخواست جمع کرا دی۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے لندن میں ویزے میں توسیع کی درخواست کے ساتھ جعلی طبی رپورٹس جمع کرائی ہیں۔ جس کے بعد برطانوی حکومت نے دیکھا کہ یہاں کا 3 بار منتخب وزیراعظم جھوٹ بول رہا ہے جس پر انہوں نے یہ معاملہ التوا میں ڈال دیا ہے۔ علی نواز اعوان کی بات سن کر پروگرام میں موجود دیگر مہمان ہنسنے لگے اور میزبان غریدہ فاروقی نے ان سے دوبارہ پوچھا کہ کیا ان کے کہنے کے یہ مطلب ہے کہ نواز شریف کے لندن میں ہونے کی وجہ سے پاکستان ریڈلسٹ میں ہے۔
اس پر معاون خصوصی نے ہاں میں جواب دیا، میزبان نے پوچھا کہ ہمارے ملک کے ریڈلسٹ میں ہونے کا نواز شریف کی درخواست کے ساتھ کیا لینا دینا ہے۔
جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ برطانوی حکومت دیکھ رہی ہے کہ نواز شریف نے جعلی رپورٹس جمع کرائی ہیں۔