پی ٹی اے کے تحریری جواب کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کہ توہین پر مبنی مواد اپلوڈ کرنے پر 8714 سائٹس اور اکاؤنٹس بلاک کرنے کا عمل جاری ہے۔ جبکہ ملکی سالمیت اور دفاع پاکستان کے خلاف مواد اپلوڈ کرنے پر42777 اکاؤنٹس بلاک کرنے کا عمل جاری ہے۔
پی ٹی اے کے تحریری جواب کے مطابق دین اسلام کی ناموس اور وقار کے خلاف مواد نشر کرنے پر 79354 سائٹس اور اکاؤنٹس بلاک کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
پی ٹی اے کے تحریری جواب کے مطابق توہین آمیز اور دھوکہ دہی پر مبنی مواد لگانے پر 7909 جبکہ غیر اخلاقی اور غیر شائستہ مواد اپلوڈ کرنے پر 911816 سائٹس اور اکاؤنٹس کو بھی بلاک کرنے کا عمل جاری ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق پراکسی پر مبنی مواد اپلوڈ کرنے پر10220 جبکہ نفرت آمیز اور فرقہ واریت پر مبنی مواد اپلوڈ کرنے پر45376 اور ہتک آمیزی پر 6789 اکاؤنٹس بلاک کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
تحریری جواب کے مطابق قانونی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے پی ٹی اے نے فیس بک، یوٹیوب، ٹک ٹاک، ٹوئٹر پی ٹی اے کی شکایت پر سائٹس کو بلاک کرنے پر آمادہ نہیں ہوتی اور پاکستان میں انٹرنیٹ پر ہونے والی خلاف ورزیوں پر ایکشن نہیں لیتی۔
پی ٹی اے کے مطابق حال ہی میں فیس بک، یوٹیوب اور ٹک ٹاک انتظامیہ سے میٹنگز ہوچکی ہیں اور پی ٹی اے نے سوشل میڈیا انتظامیہ کے سامنے اپنے گزارشات رکھ دی ہے. تحریری جواب کے مطابق ٹوئٹر کے علاوہ دیگر اداروں نے تعاون کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔ جواب کے مطابق فیس بک پر نظر رکھنے کے لئے فیس بک انتظامیہ نے پاکستان کے لئے ایک ٹیم بنائی ہے جو فیس بک پر قانونی خلاف ورزیوں اور شکایات کا جائزہ لے گی۔ تحریری جواب کے مطابق یوٹیوب نے پاکستان کے لئے ایک ورژن جاری کردیا ہے جس میں پاکستان سے نشر ہونے والے توہین عدالت، توہین مذہب اور نفرت آمیز مواد کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ تحریری جواب کے مطابق ٹک ٹاک نے پاکستانی قوانین کے خلاف مواد نشر کرنے پر ایکشن لینے کا عہد کیا ہے اور اس مد میں رابطہ کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم بھی مہیا کیا ہے۔
تحریری جواب کے مطابق ٹوئٹر کے علاوہ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے تعاون کی یقین دہانی کی ہے جبکہ ٹوئٹر انتظامیہ کا تعاون تسلی بخش نہیں.