آدمی مشہور ہے یا نہیں عدالتوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا، شائق عثمانی

آدمی مشہور ہے یا نہیں عدالتوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا، شائق عثمانی
جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“گفتگو کرتے ہوئے سابق جج سندھ ہائی کورٹ جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ آدمی مشہور ہے یا نہیں عدالتوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔

سابق جج لاہور ہائیکورٹ شاہ خاور نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی تو ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی، سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کئی بار مقبول لیڈرز کیخلاف عدالتی فیصلے آئے ہیں۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان مقبولیت کے جس عروج پر ہیں ان کیخلاف فیصلہ دینا آسا ن نہیں ہے،سابق جج سندھ ہائی کورٹ جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ آدمی مشہور ہے یا نہیں عدالتوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، عدالتوں میں معاملات قانونی طریقے سے دیکھے جاتے ہیں۔

عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنی غلطی تسلیم نہیں کی، عمران خان یہ کہہ سکتے تھے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی میں اپنا بیان واپس لیتا ہوں، عمران خان نے غیرمشروط نہیں بلکہ ایک قسم کی مشروط معافی مانگی ہے، توہین عدالت کیسوں میں ہمیشہ غیرمشروط معافی کو ترجیح دی جاتی ہے۔

شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں ان کے خیال میں زیبا چوہدری جیوڈیشل مجسٹریٹ نہیں ایگزیکٹو مجسٹریٹ ہیں، عمران خان وزیراعظم رہے ہیں ان کو اتنی سمجھ نہیں کہ ایسا کیس کوئی مجسٹریٹ نہیں سنتا ہے۔

عدالتیں عموماً غیرمشروط معافی کو وزن دیتی ہیں،ہائیکورٹ نے عمران خان کی معافی تسلیم نہیں کی تو ان کا ٹرائل ہوگا، اگر ہائیکورٹ سمجھتی ہے کہ عمران خان کا بیان توہین عدالت ہے تو یقیناً انہیں سزا ہوگی، عمران خان کی وضاحت ایسی ہے جسے کوئی عدالت قبول نہیں کرسکتی،اگر عمران خان اپنی مقبولیت کے زعم میں ہیں تو پھر ملک بند کر کے بیٹھ جاناچاہئے۔

سابق جج لاہور ہائیکورٹ شاہ خاور نے کہا کہ عمران خا ن کو توہین عدالت معاملہ میں ڈٹے رہنے کا غلط مشورہ دیا جارہا ہے، توہین عدالت سے متعلق عدالتی نظائر دیکھیں تو عمران خان کو اپنے بیان کا دفاع نہیں کرنا چاہئے، عدالتوں کے سامنے معذرت کرنے سے کسی کی عزت و تکریم میں کمی نہیں آتی، عمران خان بہت مقبول ہیں لیکن عدالتیں مقبولیت کی وجہ سے کسی کو رعایت نہیں دیتیں، عمران خان نے شوکاز نوٹس کا عبوری جواب دیا ہے.سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہیں معافی کا ذکر نہیں کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی تو ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی، ایک دفعہ فرد جرم عائد ہوجائے تو عدالت ٹرائل شروع کرنے کا کہہ سکتی ہے.سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو عدالت برخاست ہونے تک کی سزا دی گئی تھی لیکن وہ پانچ سال کیلئے نااہل ہوگئے تھے، ممکن ہے عمران خان جیوڈیشل مجسٹریٹ اور ایگزیکٹو مجسٹریٹ میں فرق نہ کرسکے ہوں، ایگزیکٹو مجسٹریٹ بھی عدالتی اختیارات استعمال کررہا ہوتا ہے ان کا احترام بھی اتنا ہی لازم ہے، خاتون جج مجسٹریٹ نہیں بلکہ اس سے اوپر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں۔

صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کئی بار مقبول لیڈرز کیخلاف عدالتی فیصلے آئے ہیں، عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس اس لیے دیا گیا کیونکہ عدالت بھی سمجھتی ہے کہ یہاں توہین ہوئی ہے، عمران خان نے خاتون جج کو دھمکا کر بڑی سنگین غلطی کی ہے. عمران خان عجیب بات کررہے ہیں کہ الفاظ واپس لے سکتا ہوں لیکن معذرت نہیں کرسکتا، اگر عمران خان کے الفا ظ واپس لینے کے قابل ہیں تو ان پر معذرت کیوں نہ کی جائے، عمران خان کا عدالت کے ساتھ ضد کرنا مناسب بات نہیں ہوگی، عمران خان عدالت کو اپنے خلاف کارروائی کرنے کیلئے مجبور نہ کریں، عمران خان خاتون جج کو دھمکانے پر کھلے دل کے ساتھ معذرت کریں ۔مجیب الرحمٰن شامی کا کہنا تھا کہ عمران خان اتنے مقبول نہیں کہ ہر چیز بہا کر لے جائیں، عمران خان نے گزشتہ انتخابا ت 32فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، عمران خان ضد کر کے اپنا ہی نقصان کریں گے، عمران خان ہر روز اپنے لئے تنگی پیدا کرتے جارہے ہیں۔