سپریم کورٹ نے پی ٹی وی میں خواتین کی جنسی ہراسانی کیس کا فیصلہ جاری کر دیا اور 8 صفحات پر مشتمل فیصلے کو جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کےتحریری فیصلے میں قرار دیا ہےکہ شواہد سے ثابت ہے پی ٹی وی میں خواتین کوعہدے کا لالچ دے کرجنسی ہراساں کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اطہر فاروق بٹرکو 6 خواتین کو5، 5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا اور حکم دیا کہ اگر مجرم جرمانہ نہیں دیتا تواس کی پراپرٹی بیچ کرمتاثرہ خواتین کوجرمانہ ادا کیا جائے۔
فیصلے میں سپریم کورٹ نے خواتین کے ورک پلیس ہراسمنٹ تحفظ بل 2022 کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ بل میں ہر جنس کو ہراسانی پرشکایت کا حق دینا قابل تعریف ہے، بل میں کسی بھی قسم کی تفریق کو بھی ہراسانی قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے میں بل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ امید ہے جو ترامیم کی گئیں ان پرعمل بھی ہوگا، امید ہے ایکٹ سے خواتین اور خواجہ سرا کی آزادی اورسماجی انصاف کا بول بالا ہوگا، خواتین کوخطرات اورہراسانی سے پاک ماحول دیا جانا ان کا آئینی حق ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کی 5 خواتین نے 2016 میں کنٹرولر اور ڈائریکٹر نیوز اطہر فاروق بٹر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست دائرکی تھی۔
پی ٹی وی کے سابق کنٹرولر اطہرفاروق بٹر ریٹائرمنٹ کے بعد آج کل کینیڈا میں مقیم ہیں۔