ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں اے آر وائی کی جانب سے کہا گیا کہ
'نیٹ ورک کا اپنے ملازمین کے لیے ضابطہ اخلاق واضح طور پر کہتا ہے کہ سوشل میڈیا پر ملازم کی کوئی بھی پوسٹ سختی سے کمپنی کی پالیسی کے مطابق ہونی چاہیے۔ اس لیے دکھی دل کے ساتھ ہم یہ اعلان کرنا چاہتے ہیں کہ 8 سال ایک ساتھ سفر کرنے کے بعد ہم نے ارشد شریف سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ہم ان کی مستقبل کی زندگی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔'
خیال رہے کہ ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال اور دیگر بھی نامزد تھے۔ مقدمے کے مطابق ارشد شریف اور اے آر وائی کے سربراہ عماد یوسف بھی شہباز گل کے فوج کے خلاف بیان کو آن ایئر کرانے میں شریک ملزم ہیں۔
مقدمہ میں ارشد شریف، پروڈیوسر عدیل قیصر، ہیڈ آف نیوز عماد یوسف اور سی ای او سلمان اقبال بھی نامزد تھے۔
واضح رہے کہ اے آر وائی نے مبینہ طور پر اداروں کے خلاف باقاعدہ ایک مہم کے طور پر پروگرام کیا، اے آر وائی پر ہونے والے پروگرام کے بعد تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو گرفتار کیا گیا اور ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا جبکہاے آر وائی کو پیمرا نے شوکاز نوٹس بھی جاری کیا۔ اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے معافی بھی مانگی تھی۔