ثبوت مل گئے، عمران خان کے سازشی خط کا بیانیہ بے نقاب ہونے جارہا ہے، عمر چیمہ

03:08 PM, 31 Aug, 2022

نیا دور
سینئر صحافی عمرچیمہ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ جب عمران خان کو پتہ چلا کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے جارہی ہے تو انہوں نے سائفر خط کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔

عمرچیمہ نے انکشاف کرتے ہوئے کہا جیسے شوکت ترین کیخلاف مشاورت کرتے ثبوت سامنے آیا ویسے ہی عمران خان کے متعلق ثبوت سامنے آرہا ہے جس میں وہ ہدایات دے رہے ہیں کہ کیسے اس خط کو استعمال کرنا ہے اورخط کو سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے کیسے منصوبہ بندی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے زیادہ سخت سائفرز خلیجی ممالک سے بھی عمران خان کے دور میں آتے رہے لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا لیکن اس سائفر کواسلئے استعمال کیا گیا کیونکہ وہ وقت تحریک عدم اعتماد کا تھا اور اس سے سیاسی فائدہ حاصل کرنا مقصود تھا حالانکہ اس میں کوئی سازش والا ذکر نہیں تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سینئر صحافی عمر چیمہ نے انکشافات سے بھرپور ایک رپورٹ جاری کی جس میں انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سفارتی سائفر کو کیسے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔

دی نیوز میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جس وقت عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف )کی ڈیل کو نقصان پہنچانے کے لیے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی بات چیت کی آڈیو لیک ہوئی ہے اس وقت یہ بات اب بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ عمران خان نے سفارتی دستاویز کو اپنے سیاسی فوائد کے لیے استعمال کرنے کے لیے کیا منصوبہ بنایا کیونکہ اس حوالے سے معلومات صرف چند خاص افراد کو ہی حاصل ہے۔

جن افراد کے پاس یہ دستاویز موجود ہے وہی اب فیصلہ کریں گے کہ آیا اس حوالے سے معلومات کو عوام کے سامنے رکھا جانا چاہیے یا نہیں، یا پھر اسے کب عوام کے سامنے لانا چاہیے۔

دستاویز کے حوالے سے معلومات سے آگاہ ایک اہم سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا علم تھا کہ کیسے سفارتی دستاویز کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور عدم اعتماد کے ووٹ سے قبل کس نے کسے کیا ہدایات دیں۔

اس صورتحال کا نتیجہ امریکا کے ساتھ تعلقات کی مزید خرابی کی صورت میں سامنے آیا جو پہلے ہی افغانستان سے امریکی انخلاکے حوالے سے عمران خان کے بیانات سے ناراض تھا۔

سرکاری عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ اس دستاویز میں کیا ہے جس وقت طالبان نے کابل پر قبضہ کیا تو اس وقت عمران خان نے کہا تھا کہ طالبان نے غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔

سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکی حکام کہتے تھے کہ عمران خان نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے کر زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔

پی ٹی آئی کے امریکا میں موجود حامیوں نے ٹرمپ کی مہم کے دوران فنڈز جمع کیے تھے اور یہ بات بھی بائیڈن انتظامیہ کو اچھی نہیں لگی تھی۔

سرکاری عہدیدار نے واشنگٹن میں اس وقت پاکستانی سفیر اسد مجید کو بھی قصور وار قرار دیا کہ انہوں نے ڈونلڈ لوُ کے ساتھ بات چیت کا تجزیہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

اس بات کو درست ثابت کرنے کے لیے سرکاری عہدیدار نے ایک اور ایسے ہی واقعے کا ذکر کیا جب عمران خان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں واشنگٹن کے دورے پر گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دیگر ملکوں سے بھی سفارتی دستاویز (سائفر) موصول ہوچکے ہیں جو امریکی سائفر کے مقابلے میں زیادہ سخت نوعیت کے تھے۔

ایسا ہی ایک سائفر خلیجی ملک کی طرف سے اس وقت بھیجا گیا تھا جب عمران خان نے اس ملک کے حکمران کےخلاف اچانک ہی بیان دے دیا۔

سرکاری عہدیدار نے ایک یورپی ملک کا بھی حوالہ دیا جس نے اسی طرح کا ایک مشاہدہ پیش کیا تھا۔

اس صورتحال کی روشنی میں، امریکا کے سفارتی سائفر میں وہ بات نہیں تھی جو عوام کے سامنے پیش کرکے یہ تاثر دیا گیا کہ عدم اعتماد کی تحریک اس سائیفر کا نتیجہ ہے۔
مزیدخبریں