وفاقی ترقیاتی ادارے کی جانب سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ پندرہ دن کے اندر اندر بچوں کے پارک سے رضاکارانہ طور پر تجاوزات ہٹا دیں ورنہ پندرہ دن کے بعد ادارہ خود ہٹانے پر مجبور ہوجائیگا۔
وزارت داخلہ نے سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کو احکامات دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اسلام آباد سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق جامعہ حفصہ نے بچوں کے پارک پر غیر قانونی تعمیرات کی ہیں۔
سی ڈی اے کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیادور میڈیا کو بتایا کہ ہم نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا تھا مگر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے سوشل میڈیا پر ایک خط جاری کیا اور یہ اعلان کیا کہ ہم نے جامعہ حفصہ کو جاری کیا گیا نوٹس واپس لیا حالانکہ یہ غیر قانونی تھا جس کے بعد ہم نے بھی دباؤ میں آ کر آپریشن منسوخ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس جاری ہو جائے تو اسکو واپس نہیں لیا جاسکتا مگر ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے نہ صرف غیر قانونی طور پر نوٹس واپس لیا بلکہ نوٹس کو سوشل میڈیا پر بھی شئیر کیا جس کی وجہ سے ہم نے آپریشن منسوخ کیا۔
واضح رہے کہ جامعہ حفصہ نے بچوں کے لئے بنائے گئے پارک پر نہ صرف تعمیرات کی ہیں بلکہ وہ ان تعمیرات کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جامعہ حفصہ کی عمارت اسلام آباد کے جی سیکس سیکٹر میں واقع ہے جس کو 2007 میں لال مسجد آپریشن کے دوران مسمار کیا گیا تھا۔ سی ڈی اے اور لال مسجد انتظامیہ نے جامعہ حفصہ کی مسماری کے بعد ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق جامعہ حٖفصہ کی تعمیر کے لئے سی ڈی اے سیکٹر ایچ گیارہ میں بیس کنال زمین مہیا کرنے کی پابند تھی تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے نے جامعہ حفصہ کو تاحال بیس کنال زمین مہیا نہیں کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جامعہ حفصہ کی مسماری کے بعد سیکٹر جی سیون میں واقع جامعہ سمیہ کو جامعہ حفصہ کا نام دیا گیا تھا۔ ڈان اخبار نے اپنے رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ سپیشل پرانچ کی رپورٹ کے مطابق لال مسجد کے خلاف آپریشن کے بعد مولانا عبدالعزیز اور ان کا خاندان پہلی بار جامعہ حفصہ شفٹ ہو چکے ہیں۔ ڈان اخبار نے دعویٰ کیا کہ جامعہ حفصہ کی انتظامیہ آہستہ آہستہ اپنے تعمیرات کو وسعت دے رہی ہے۔
جامعہ حفصہ کی انتظامیہ نے سی ڈی اے کے رپورٹ کو رد کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ جامعہ حفصہ نے بچوں کے پارک پر قبضہ نہیں کیا ہے تاہم انہوں نے اس بات کو درست قرار دیا کہ تعمیرات کے لئے سی ڈی اے نے اجازت نہیں دی جبکہ تعمیرات سی ڈی اے کے منظوری کے بغیر ہی کی جا رہی ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق سی ڈی اے نے ان کے تعمیرات کے پلان کو منظور کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کیا۔
چئیرمین سی ڈی اے عامر علی احمد سے جب جامعہ حفصہ سے سرکاری زمین واگزار کرنے کے حوالے سے موقف کے لئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ نوٹس جاری کئے گئے ہیں جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات سے جامعہ حفصہ کے حوالے سے نوٹس واپس پر بارہا رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔