مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے گلوبل ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کمزور نظام صحت والے ممالک میں وائرس پھیلنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو گلوبل رسک قرار دیتے ہوئے 19 ممالک میں وائرس پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔
تازہ ترین معلومات کے مطابق اٹلی میں دو اور بھارت میں ایک شخص کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے۔ امریکہ میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 6 ہو گئی جبکہ امریکی حکام نے 210 شہریوں کو خصوصی طیارے پر چین واپس بلا لیا ہے۔ ترکی نے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے خصوصی طیارہ ووہان بھیج دیا ہے جب کہ گوگل نے چین، ہانگ کانگ اور تائیوان میں اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں۔
چین میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر دو ہسپتالوں کی تعمیر کی گئی ہے۔ چین بھر میں لوگوں نے اپنے آپ کو گھروں مقید کر لیا ہے جب کہ 11 ملین کی آبادی کے شہر ووہان سے غیر ملکی نکل چکے ہیں اور شہر مکمل سیل ہے۔
اس صورتحال میں حکومت پاکستان نے چین میں موجود پاکستانی شہریوں کو پاکستان نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کہتے ہیں کہ پاکستانیوں کو چین سے واپس نہ لانا پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے اپنے 194 اراکین ممالک کو ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی چین سے اپنے باشندوں کو نہ نکالے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چین نے کورونا وائرس کو ووہان تک محدود کیا ہوا ہے۔ اگر مختلف ممالک اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالیں گے تو اس کا دنیا بھر میں پھیلنے کا خطرہ ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کو چین میں مقیم پاکستانیوں کی فکر ہے لیکن جذباتی فیصلہ نہیں کر سکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کو بھرپور سہولیات دی جا رہی ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان چین کے ساتھ ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان براہ راست پروازیں 2 فروری تک معطل کر دی گئی ہیں جب کہ جنوبی پنجاب میں چینی باشندوں کی اسکریننگ تک سی پیک پر کام روک دیا گیا ہے۔