پیپلزپارٹی رہنما قادر مندوخیل ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو ایس پی ساؤتھ کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ درخواست گزار نے اندراج مقدمہ کے لیے رابطہ نہیں کیا۔
عدالت نے میٹھادر تھانے کے ایس ایچ او کو حکم دیا کہ درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کرے اور اگر بیان کے بعد مقدمہ بنتا ہے تو درج کیا جائے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے 14 جنوری کو نجی ٹی وی چینل کے شو میں سینٹر جاوید عباسی کے خلاف غیر پارلیمانی گفتگو کی اور شو کے دوران بوٹ بھی اٹھا کر ٹیبل پر رکھا دیا۔
پیپلزپارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں ووٹ دینے پر پیپلزپارٹی پر بے بنیاد الزامات لگائے گے، فیصل واوڈا نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ سیاسی سرگرمیوں کے پیچھے آرمی کا ہاتھ ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں ووٹ اپوزیشن نے دباؤ پر دیا ہے۔ فیصل واوڈا نے پیمرا رولز کی خلاف ورزی کی اور آرمی کا تقدس پامال کیا ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ پولیس کو درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کرنے اور فیصل واوڈا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
خیال رہے کہ قادر خان مندوخیل نے فیصل واوڈا کے خلاف این اے 249 سے جنرل الیکشن میں حصہ لیا تھا۔