سوشل میڈیا پر ایک ویڈیومیں ان کا کہنا تھا کہ جب 2019 میں یہ غیر معمولی صورتحال بنی تو اس وقت وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بلایا گیا تھا جس میں کابینہ کے چند اراکین کے علاوہ پاکستان آرمی کی اعلیٰ قیادت بھی موجود تھی۔ اس میٹنگ میں عمران خان نے فوج کو بھارتی طیارہ گرانے کی اجازت دی۔
معید پیرزادہ نے کہا کہ عمران خان کے اس فیصلے پراسد عمر اور اس وقت کے چیئرمین جوئںٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات نے ان کا ساتھ دیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس میٹنگ میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اورجنرل زبیر حیات کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
یاد رہے کہ فروری 2019 میں بھارت کا ایک جنگی طیارہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی حدود میں داخل ہو گیا تھا ، اس طیارے کو پاکستان کی فضائیہ نے کامیابی سے نشانہ بنا کر مار گرایا تھا، جس میں سواربھارتی پائلٹ ابھینندن کو گرفتارکرلیا گیا تھا۔
بعد میں پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو جنیوا کنوینشن کے تحت بھارتی حکام کے حوالے کر دیا تھا۔