وزیر اعظم شہباز شریف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی کاوشوں سے پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے بچنے میں کامیاب ہوا۔ حکومت نے برادر اور دوست ممالک میں اجتماعی کاوشوں سے پاکستان کے وقار کو بحال کیا۔ ملکی ضروریات کے پیش نظر روس سے سستا تیل حاصل کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے بعد قدرتی گیس کی قیمت 3 ڈالر فی یونٹ تھی لیکن عمران نیازی نے گیس نہیں خریدی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آذربائیجان سے ہر ماہ قدرتی گیس کے ایک کارگو کا معاہدہ کیا ہے جس کا فیصلہ قیمتوں کو سامنے رکھ کر کیا جائے گا۔ اس پر جرمانہ نہیں دینا پڑے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ گندم کی پیداوار ہوئی۔ کپاس کی پیداوار بھی ریکارڈ ہونے والی ہے۔ قوم کو معاشی بحالی کا مربوط پروگرام دیں گے۔ بجٹ میں 18 گریڈ تک تنخواہ میں 35 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 18 سے 22 گریڈ والوں کی تنخواہ میں 30 فیصد جبکہ پنشن میں ساڑھے 17فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ ہماری مخلوط حکومت نے صرف بڑے بڑے لوگوں اور صنعتوں پر سپر ٹیکس لگایا اور اس سلسلے میں دیگر اہم اقدامات کیے۔
مسلم لیگ ن کے قائد کی وطن واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف چند ہفتوں میں پاکستان آ جائیں گے اور وطن واپس آ کر آئین اور قانون کا سامنا کریں گے۔
انتخابات اور اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے اسمبلیاں تحلیل کریں گے۔ اسمبلی 12 اگست رات 12 بجے اپنی مدت پوری کر لے گی۔ میں مشاورت کے بعد اس تاریخ سے قبل اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے صدر کو لکھ دوں گا لیکن یہ طے ہے کہ ہم مقررہ وقت سے پہلے تحلیل کریں گے۔ الیکشن کمیشن کے پاس سب اختیارات ہیں کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق الیکشن کرائے۔ وہ اس کا مجاز ہے۔ اگر مسلم لیگ ن الیکشن جیتی ہے تو وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار نواز شریف ہوں گے۔