اس کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ ہم نفسیاتی طور پر ایک کمزور قوم ہیں اور جو بھی ہمیں ڈرا دیتا ہے ہم انھیکے ہوجاتے ہیں۔ شائد کوئی مفتی ہو جو ہمیں عذاب سے نہ ڈرائے یا کوئی نیم حکیم جو ہمیں نامردی کا خوف دلا کر اپنا معجون نہ کھلائے۔ ۔مگر گزشتہ ہفتے اسلام آباد کے روٹین سے تنگ آکر میں اپنے آبائی علاقےمہمند پہنچا تو انہی سازشی مفروضوں کا سامنا کیا۔ گاوٗں کے تعلیم یافتہ نوجوان مہمان خانے میں اکر مجھ سے بات کرنے کے لئے بے تاب تھے کہ شائد میں کورونا وائرس کے حوالے سے کوئی نئی سازشی مفروضہ ان کے سامنے بیان کروں اور ملنے سے پہلے وہ ایک قہقہ ضرور لگاتے تھے اور اجازت لیتے تھے کہ کیا ہم اپ کے ساتھ ہاتھ ملاسکتے ہے یا نہیں۔ مگر وہ کچھ لمحوں میں ہی مایوس ہوگئے جب میں نے کورونا وائرس کے حوالے مختلف ممالک کے اموات کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ ایک وباء ہے اور ان سے امریکہ، اسرائیل سمیت ہمارا ازلی دشمن ہندوستان بھی متاثر ہے۔ مگر ان کے سازشی دماغوں کو سکون نہیں ملرہا تھا اور وہ بار بار نئے سوالات پوچھ رہے تھے۔ جیسے پاکستان جان بوجھ کرکورونا وائرس کی مریضوں میں اضافہ کررہا ہے تاکہ امریکہ سمیت پوری دنیا ڈالروں کی بارش ہم پر کردیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے جیالے نے تو دوسرے دوستوں کے سامنے طغنہ زنی کرتے ہوئے کہا میں ہمیشہ سے کہتا تھا کہ عمران خان ایک عظیم لیڈر ہے دیکھوں انھوں نے اپیل کی ہے کہ ہمارے قرضے معاف کردو اب دنیا ہمارا قرضہ معاف کردیگا اور ہم ایک ایک عظیم اور ترقی یافتہ قوم بنینگے۔ایک نوجوان نے کسی فلم کا ذکر کیا کہ کیسے امریکہ نے اپنی فوج کے زریعے چین میں کورونا وائرس کو منتقل کیا تاکہ چین کو معاشی حوالے سے برباد کیاجائے۔
ایک طویل مکالمے کے بعد باہر نکلے تو کچھ لوگوں کے گھروں کے چھتوں پرجمیعت علمائے اسلام (ف) کے لہراتے ہوئے جھنڈے دیکھے میں حیران بھی ہواکیونکہ ان خاندانوں کا دوردور سے جمیعت علمائے اسلام ف کے سیاسی پارٹی سےکوئی تعلق نہیں تھا اور وہ ہمیشہ سے دوسرے سیاسی پارٹیوں کو سپورٹ کررہےتھے۔ وجہ جاننے کی کوشش کی تو ایک صاحب نے بتایا کہ جمیعت علمائے اسلام ف کے ایک مفتی صاحب نے جمعے کے روز لوگوں کو مسجد میں بتایا کہ میں نے خواب دیکھا ہے اور جو بھی بندہ جمیعت علمائے اسلام ف کا یہ مبارک جھنڈا گھرپر لگائے گا ان کو کورونا وائرس کچھ نہیں کہے گا اور اگر میں نے جھوٹ بولا ہو تو اپ روز قیامت میرا احتساب کرسکتے ہیں۔