وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے پاکستانیوں میں نے آج آپ سے بہت اہم بات کرنی ہے۔ کیونکہ ہمارے سامنے آج بحیثیت قوم صرف دو راستے ہیں، جن میں سے ہم نے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ میرا یہ پیغام ریکارڈڈ نہیں بلکہ میں براہ راست اپنی قوم سے خطاب کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنے سے پہلے ہی میرے پاس شہرت اور پیسہ تھا، سب کچھ تھا، مجھے آج بھی کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن میں اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری طرح کا آدمی سیاست میں کیوں آیا۔ اللہ میرے دل میں ایمان نہ ڈالتا تو کبھی سیاست میں نہ آتا۔ 14 سال تک میرا مذاق اڑایا گیا لیکن میں نے سیاست کو ترک نہیں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ میری پیدائش پاکستان کے قیام سے 5 سال بعد ہوئی۔ میرے والدین انگریز دور میں پیدا ہوئے۔ میرے والدین نے کہا کہ تمہیں کیا پتا کہ غلامی کیا ہوتی ہے۔ خوددار لوگوں کو انگریزوں کی غلامی بری لگتی تھی۔ پاکستان بنانے کا عظیم مقصد تھا۔ خودداری عظیم قوم کی نشانی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پارٹی منشور میں انصاف، انسانیت اور خودداری شامل ہے۔ ہمارا کلمہ ہمیں آزاد کرتا ہے۔ پیسے اور خوف کی غلامی سب شرک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ سپر پاور ہے، یہ نہ کیا تو پتا نہیں کیا ہوگا؟ سپر پاور ہے، یہ نہ کیا تو ہم تباہ ہو جائیں گے، یہ خوف ہے۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1509556134633431046?s=20&t=7KDrix2KL9tbA4yspy5eKw
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی۔ نہ کبھی کسی کے سامنے جھکا ہوں اور نہ اپنی قوم کو کسی کی غلامی کرنے دوں گا۔ میں نے ہر جگہ کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ نائن الیون میں کوئی پاکستانی شمل نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کیساتھ اکھٹی جنگ لڑ رہے تھے لیکن دو سال بعد ہم پر پابندی لگا دی گئی۔ جو قربانی اور حمایت ہم نے کی وہ تو نیٹو کے کسی ملک نے کی۔ ہم نے امریکا کی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپنے 80 ہزار بندے شہید کروا دیئے۔ ڈرون حملوں میں ہمارے معصوم لوگ مارے گئے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں لیکن ہمیں کوئی کریڈٹ نہیں دیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا کہ میں امریکا یا انڈیا مخالف ہوں۔ میں صرف غلط پالیسیوں پر تنقید کرتا ہوں۔