سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ بات یہ کہ وہ سازش جو تم نے نئے سہولت کاروں کی مدد سے تیار کی تھی وہ پکڑ لی گئی ہے۔
مریم نے مزید کہاکہ ملک، ریاست اور ادارے تم جیسے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے۔ اب چپ کر کے بیٹھ جاؤ۔
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1641425407864872961?s=20
اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ5 رکنی بنچ ہو یا فُل کورٹ،ہمیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انتخابات آئین میں فراہم کردہ مدت 90 روز کےدوران ہورہے ہیں یا نہیں؟
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی 2اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل اپنے چوٹی کے آئینی ماہرین سے مشاورت کی اور ان سب کی متفقہ رائے تھی کہ انتخاب کے90روز میں انعقاد کےحوالے سےمتعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1641415265224208384?s=20
ان کا کہنا تھا کہ مجرموں کی امپورٹڈ سرکار، اسکے سرپرست اور ایک نہایت متنازعہ الیکشن کمیشن اب آئین کا کھلا مذاق اڑانے پر اتر آئےہیں۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1641415268202151936?s=20
مزید کہا کہ دستور کے مختلف حصوں/شقوں کو خود کیلئے قابلِ عمل جبکہ دیگر کو ناقابلِ نفاذ قرار دیکر یہ گروہ دراصل پاکستان کی اساس پر حملہ آور ہے جو آئین و قانون کی حکمرانی پر استوار ہے۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1641415273327611905?s=20
انہوں نے کہا کہ انتخابات سے اس حد تک خوفزدہ اور اپنےسزایافتہ مجرم قائدین کو بچانےکیلئےاس قدر بے چین ہیں کہ دستور و قانون کی حکمرانی کی آخری علامت تک کو مٹانے پر آمادہ ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت کرنےوالا سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔ بینچ میں شامل جسٹس امین الدین خان نے سماعت کرنے سے معذرت کر لی۔
جسٹس امین الدین نے بینچ میں بیٹھنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا۔
اُن کا اشارہ گزشتہ روز ان کے اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری کردہ تجویز کی جانب تھا جس میں انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 (3)کے تحت ازخود نوٹس کے تمام کیسز ملتوی کرنے کا کہا تھا۔
بینچ ٹوٹنے کے بعد جج کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔ جسٹس امین کی جانب سے معذرت کرنے کے بعد عدالت کا لارجر بینچ تحلیل ہوگیا اور اب کیس میں نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
گزشتہ روز عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا۔
بل کے مطابق سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز پر مشتمل کمیٹی از خود نوٹس کا فیصلہ کرے گی جبکہ از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق ہوگا۔
قومی اسمبلی میں بل کے منظور ہو جانے کے بعد سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی جانب سے ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے فیصلہ جاری کیا۔
خصوصی بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں اور فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا۔