چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آج 4 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے۔ عدالت کی جانب سے آج کی کازلسٹ بھی جاری کی گئی تھی۔
کیس کی سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے ہونا تھی لیکن جسٹس جمال مندوخیل کی معذرت کے بعد بنچ دوسری مرتبہ ٹوٹ گیا۔
بینچ کی تشکیل کے بعد جسٹس جمال خان مندو خیل کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا کہ عدالتی حکمنامہ کورٹ میں نہیں لکھوایا گیا اور مجھ سے حکمنامے پر مشاورت بھی نہیں کی گئی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو عدالت میں زیر توجہ لانے کی ضرورت ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے اعلان کیا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ جسٹس جمال خان مندوخیل کے بغیر کیس کی سماعت جاری رکھے گا۔
پنجاب اورخیبرپختونخوا کے انتخابات کیس میں حکمران اتحاد نے فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ اگر بینچ ایسے ہی ٹوٹتے اور بنتے رہیں تو ادراے کی ساکھ کا کیا ہوگا۔ چیف جسٹس کو چاہیے تھا کہ فل کورٹ بینچ بناتے۔ پوری قوم اس معاملے پر رنجیدہ ہے۔
گزشتہ روز بینچ میں شامل جسٹس امین الدین خان نے سماعت کرنے سے معذرت کی تھی۔
جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا۔
اُن کا اشارہ ان کے اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری کردہ تجویز کی جانب تھا جس میں انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 (3)کے تحت ازخود نوٹس کے تمام کیسز ملتوی کرنے کا کہا تھا۔
قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے منظور ہو جانے کے بعد سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی جانب سے ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے فیصلہ جاری کیا۔
خصوصی بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں اور فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا۔