یہ فیصلہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کے استحکام کے لیے فنانس ڈویژن کی یہ تجویز منظور کر لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیط شیخ نے سٹیٹ بینک کے وفد کے ہمراہ بروکرز سے ملاقات کی تھی جس میں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا تھا۔
وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مختلف بینکوں سے 20 ارب روپے کا قرض لیا جائے گا جو نیشنل انوسٹمنٹ بینک میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا، دیگر بینکوں کے علاوہ نیشنل بینک آف پاکستان بھی معاہدے کا حصہ ہے۔
ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا، اس فیصلے سے سٹاک مارکیٹ میں بہتری کے امکانات ہیں اور ظاہر ہے کہ اس کا فائدہ حکومت کو بھی ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا، گزشتہ حکومتوں نے بھی اس نوعیت کے اقدامات کیے تھے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان نے ان فنڈز کے فعال ہونے کے حوالے سے کوئی بھی بیان دینے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا، فنڈز کے مکمل فعال ہونے کے لیے فی الحال مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حصص کی واپسی کا کوئی اختیار نہیں لیا۔