آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ فرشتہ کیس اندھا قتل ہے، کمیٹی چیئرمین نے بچی کا پوسٹ مارٹم اور رپورٹ میں تاخیر پر غیر مستند ڈاکٹر کو شامل تفتیش کرنے کی سفارش کر دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اجلاس سینیٹر رحمان ملک کے زیر صدارت ہوا جس میں فرشتہ قتل کیس اور کوئٹہ میں دہشت گرد حملے میں شہید افراد کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔
آئی جی پولیس اسلام آباد عامر ذوالفقار نے فرشتہ قتل کیس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پندرہ مئی کو بچی لاپتا ہوئی، ایف آئی آر انیس مئی کو درج ہوئی۔ مقدمے کے اندراج میں کوتاہی پر ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کیخلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا۔
آئی جی نے بتایا کہ یہ اندھے قتل کا کیس ہے۔ زیادتی کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ فرازک رپورٹ آنے کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔ عامر ذوالفقار نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اسلام آباد میں بچوں سے زیادتی کے 76 واقعات رپورٹ ہوئے، چونسٹھ کے چالان عدالتوں میں پیش کر دیئے گئے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ ملک بھر میں زیادتیوں کے اٹھارہ ہزار واقعات سامنے آئے جن پر چاروں صوبوں کے آئی جیز اور ہوم سیکرٹریز نے رپورٹ دی ہے۔
رحمان ملک نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ ننھی فرشتہ کا پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹر کو شامل تفتیش کیا جائے کیونکہ پوسٹمارٹم میں تاخیر کے باعث شکوک وشبہات پیدا ہوئے۔
سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر وزارت داخلہ میں خصوصی سیل قائم کیا جائے جو ملک بھر سے ایسے واقعات کی تفصیل اکھٹی کرے۔