واضح رہے کہ ایران میں پہلے ہی مردوں کے مقابلے میں خواتین نیوز کاسٹرز اور اینکرز کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے جب کہ شعبہ صحافت میں بھی مردوں کی ہی اکثریت ہے۔
تاہم چند نشریاتی ادارے ایسے ضرور ہیں جن میں خواتین نیوزکاسٹرز اور اینکرز کام کر رہی ہیں اور وہ ملک میں صحافت کے میدان میں ایک بہتر مقام رکھتی ہیں۔
تاہم، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ آی کے انتہائی قریبی ساتھی اور صوبہ خراساں رضوی میں ان کے نمائندے آیت اللہ احمد الموہلدا نے ایران کے ریاستی نشریاتی اداروں کو تجویز دی ہے کہ وہ خواتین کے بجائے مرد نیوز کاسٹرز کو زیادہ مواقع فراہم کریں۔
ایرانی ریڈیو چینل ’’ریڈیو فروا‘‘ کے مطابق، ملک کے انتہائی قدامت پسند مذہبی رہنمائوں میں سے ایک اور صوبہ خراساں رضوی میں سپریم لیڈر کے نمائندے نے سرکاری خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی نشریاتی اداروں کے کچھ پروگرام خواتین کے بجائے مرد میزبان بھی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کسی پروگرام کا نام نہیں لیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ کچھ نشریاتی اداروں کے پروگراموں میں اگر خواتین کے بجائے مردوں کو رکھا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہو گا کیوں کہ ان پروگراموں کے لیے یہ لازمی نہیں کہ خواتین کو ہی بھرتی کیا جائے، مرد بھی ایسے پروگرام کر سکتے ہیں۔
آیت اللہ احمد نے خواتین کے درست انداز میں حجاب نہ کرنے کے موضوع پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، شریعت میں حجاب کرنا لازمی ہے مگر بعض اوقات خواتین مناسب انداز میں حجاب نہیں کرتیں۔
ایران میں سرکاری طور پر اسلامی لباس پہننے پر پابندی عائد ہے، اور خلاف ورزی پر ذمہ دار مرد و خواتین کے خلاف سخت کارروائیاں کی جاتی ہیں اور بالخصوص خواتین کے پردے اور حجاب پر کوئی رعایت نہیں برتی جاتی۔
واضح رہے کہ فرانسیسی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، حجاب کے خلاف احتجاج کرنے پر ودا موادی نامی خاتون کو ایک برس قید کی سزا ہوئی تھی جس میں نرمی کرتے ہوئے اسے رواں منگل رہا کر دیا گیا تھا۔