’انِ ہاؤس تبدیلی آ سکتی ہے‘

03:41 PM, 31 Oct, 2019

نیا دور

پاکستان کی تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں ’’ان ہاوس‘‘ تبدیلی کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں، سیاسی حلقوں میں ممکنہ طور پر ملک کے نئے وزیراعظم کے لئے درجن بھر لوگوں کے نام گردش کر رہے ہیں۔


جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچلے ویلےکے مطابق  بعض حلقوں کے مطابق ''ان ہاوس‘‘ تبدیلی کی صورت میں شاہ محمود قریشی اور شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے اہم آپشن کے طور پر زیر غور آ سکتے ہیں۔

امتیاز عالم کے مطابق’پاکستان جیسے ملک کی سیاسی تاریخ نے ہمیں بتایا ہے کہ یہاں ان ہاوس تبدیلی کسی بھی وقت آ سکتی ہے۔ اس کا انحصار صرف اس بات پر ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے تعلقات کی نوعیت کیسی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق آزادی مارچ سے حکومت بیک فٹ پر چلی گئی ہے، اب سیاسی قوتوں کے ساتھ نیا ڈائیلاگ شروع ہو گا اور لگتا یہی ہے کہ اگلے تین چار مہینوں میں ان ہاوس تبدیلی آ سکتی ہے۔ ‘

تجزیہ نگاروں کے بقول شاہ محمود قریشی کو امریکا اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد حاصل ہے لیکن پارٹی کے اندر ان پر اتفاق رائے ہونا بہت مشکل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف میں ان کے مخالفین ان پر پارٹی ڈسپلن توڑ کر مقتدر حلقوں سے براہ راست رابطے کرنے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ دوسری طرف شہباز شریف اگر میاں نواز شریف اور مریم نواز کو اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ''ہاتھ ہولا‘‘ رکھنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کے لیے بھی اقتدار کے دروازے کھل سکتے ہیں۔

دنیا گروپ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی کا کہنا ہے ’ان ہاوس تبدیلی کا آپشن بالکل موجود ہے اور یہ آئینی آپشن ہے اور زیادہ قابل عمل اس لئے ہے کہ موجودہ حکومت بہت کم نمبروں کے فرق سے برسر اقتدار آئی ہے، اس کے لئے آئندہ چند ماہ بہت اہم ہیں، اگر پاکستان تحریک انصاف خود سے ان ہاوس تبدیلی کی خواہش مند ہو تو ہمیں اسد عمر کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔‘

سلمان غنی کا خیال ہے کہ اگر وفاق میں کوئی تبدیلی آئی تو ایسا ممکن ہی نہیں ہو گا کہ پنجاب میں تبدیلی نہ آ سکے۔ اس سوال کے جواب میں کہ وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ تو کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم تو عمران خان ہی رہیں گے۔ سلمان غنی کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں نواز شریف سمیت ہر جانے والے کو یہی لگتا رہا ہے کہ اس کی کرسی مضبوط ہے۔

کالم نگار نوید چوہدری کے مطابق ’ایک ایسے وقت میں جب ہر طرف ان ہاوس تبدیلی کو سازشی تھیوریوں سے تعبیر کیا جا رہا ہے، ''میری رائے میں پاکستان میں ان ہاوس تبدیلی کے سو فی صد امکانات موجود ہیں، دیکھنا صرف یہ ہے کہ سیاسی قوتیں اپنا دباو کس طرح اور کس حد تک بڑھا پاتی ہیں۔‘

روزنامہ ایکپریس کے کالم نگار خالد محمود رسول کا کہنا ہے کہ وہ ان ہاوس تبدیلی کے کوئی امکانات نہیں دیکھ رہے۔ ان کے بقول پاکستان تحریک انصاف کے نظریاتی کارکن عمران خان کے علاوہ کسی دوسرے نام کو وزارت عظمی کے لئے قبول نہیں کر سکیں گے۔
مزیدخبریں