واقعہ کچھ یوں ہے کہ 1896 میں جب راولپنڈی شہر کے وسط میں ایک بڑی جامع مسجد کا سنگ بنیاد رکھا جانے لگا تو اس وقت مسلمانوں اور سکھوں میں مسجد کی تعمیر پر کشیدگی پیدا ہو گئی۔ باغ ِ سرداراں کا علاقہ جہاں سکھ اکثریت میں تھے یہاں ایک بڑا گوردوارہ بھی موجود تھا اس لیے سکھ نہیں چاہتے تھے کے ا س کے قریب مسلمان اپنی مسجد بنائیں۔ اس تنازعے کو گولڑہ شریف کے پیر مہر علی شاہ نے گفت و شنید سے حل کروا دیا۔
عید میلاد النبی کے جلوسوں کی ابتدا مسلم سکھ فساد سے ہوئی
12:55 PM, 31 Oct, 2020
13 جون 1926 کو شام سات بجے شہر میں فسادات شروع ہوئے جنہوں نے اگلے روز آدھے شہرکو راکھ بنا کر رکھ دیا۔ وجہِ تنازع ایک سینما (لکشمی) بنتا ہے جو مسجد کے قریب بنایا گیا تھا۔ اگلے روز شہر کو گورکھوں اور گورے فوجیوں کے حوالے کر دیا گیا جنہوں نے بڑی مشکل سے حالات پر قابو پایا۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ 1896 میں جب راولپنڈی شہر کے وسط میں ایک بڑی جامع مسجد کا سنگ بنیاد رکھا جانے لگا تو اس وقت مسلمانوں اور سکھوں میں مسجد کی تعمیر پر کشیدگی پیدا ہو گئی۔ باغ ِ سرداراں کا علاقہ جہاں سکھ اکثریت میں تھے یہاں ایک بڑا گوردوارہ بھی موجود تھا اس لیے سکھ نہیں چاہتے تھے کے ا س کے قریب مسلمان اپنی مسجد بنائیں۔ اس تنازعے کو گولڑہ شریف کے پیر مہر علی شاہ نے گفت و شنید سے حل کروا دیا۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ 1896 میں جب راولپنڈی شہر کے وسط میں ایک بڑی جامع مسجد کا سنگ بنیاد رکھا جانے لگا تو اس وقت مسلمانوں اور سکھوں میں مسجد کی تعمیر پر کشیدگی پیدا ہو گئی۔ باغ ِ سرداراں کا علاقہ جہاں سکھ اکثریت میں تھے یہاں ایک بڑا گوردوارہ بھی موجود تھا اس لیے سکھ نہیں چاہتے تھے کے ا س کے قریب مسلمان اپنی مسجد بنائیں۔ اس تنازعے کو گولڑہ شریف کے پیر مہر علی شاہ نے گفت و شنید سے حل کروا دیا۔